واشنگٹن ۔ وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب ژی جن پنگ کیدرمیان ملاقات کے وقت ہال میں موجود تھے لیکن انہوں نے ٹرمپ کو چین سے دوسری مدت میں کامیابی کے لیے مدد طلب کرنے کی بات نہیں سنی۔ناوارو نے سی این این ٹیلیویڑن نیوز کو بتایا کہ قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کی ایک کتاب میں جو گرجدار دعوے کیے گئے ہیں وہ “بے بنیاد” ہیں۔ خاص طور پر چین کے بارے میں ٹرمپ کے سخت رویہ اور اس کے غیر منصفانہ کاروباری طریقوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط ہے کہ ٹرمپ نے دوسری مدت صدارت کے لیے چین سے مدد مانگی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ “میں نے اس کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ میں ہال میں تھا۔ یہی بیان امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹائزر نے گذشتہ ہفتے جاری کیا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ بولٹن کو کتاب میں “انتہائی حساس اور خفیہ معلومات” استعمال کرنے پر قید سمیت دیگر نتائج کا سامنا کرنا چاہیے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ ان کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اپنی یادداشتیں شائع کرکے “قانون توڑنے” کی “بھاری قیمت” ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بولٹن نے قانون توڑا۔ اسے طلب کیا گیا اور اس کی سرزنش کی گئی ، اور وہ اس کی بھاری قیمت ادا کریں گے۔ اپنی ایک ٹویٹ میں صدرنے مزید لکھا کہ بولٹن کو لوگوں پر بم پھینکنا اور مارنا پسند ہے۔ اب بم اس پر بم پھینکیں گے۔