جاپانی وزیراعظم شینزو آبے مستعفی، ٹرمپ کا اظہار ِ افسوس

,

   

ملک کے اہم فیصلوں میں خرابی صحت مانع

ٹوکیو۔جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے اپنے عہدے کی دوسری مدت کے خاتمے سے ایک سال قبل خرابی صحت کی وجہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے کہا ہے کہ میں نہیں چاہتا کہ ملک اہم فیصلوں کا متقاضی ہو اور میں اپنی صحت کی خرابی کے باعث وقت نہ دے پا رہا ہوں، اس لیے میں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔2012 ء سے ملک کے سب سے بڑے عہدے پر براجمان شینزو آبے کی وزارت عظمیٰ کی موجودہ مدت کو اگلے برس مکمل ہونا تھا لیکن انہوں نے ایک سال قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ نئے وزیراعظم ملک کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔جاپانی وزیراعظم کچھ عرصے سے شدید علالت کا شکار رہے ہیں اور انہیں دو بار اسپتال میں داخل ہونا پڑا ہے۔ شینزو آبے لڑکپن سے ہی بڑی آنتوں کی سوزش اور السر کی بیماری
ulcerative colitis
میں مبتلا ہیں اور اسی کی وجہ سے ہی 2007 میں بھی وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوگئے تھے۔وزیراعظم شینزو آبے کی بیماری کی شدت سے متعلق تازہ ترین صورت حال کا کچھ اندازہ نہیں تاہم قیاس ہے کہ بیماری کافی بڑھ چکی ہے۔دریں اثناء صدر امریکہ ٹرمپ نے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم شنزو آبے کی صحت سے متعلق پریشانیوں کے پیش نظر اپنا عہدہ چھوڑنے پر دکھ کا اظہارکیا ہے ۔مسٹر ٹرمپ نے جمعہ کو نامہ نگاروں سے کہا،‘‘میں جاپان کے وزیراعظم اور میرے دوست شنزو آبے کو اپنی طرف سے نیک تمنائیں دینا چاہتا ہوں۔ہماری گہری دوستی ہے اور انہوں نے جن حالات میں استعفیٰ دیا اس سے میں دکھی ہوں۔ وہ اپنے ملک سے بہت پیار کرتے ہیں اور انہوں جن حالات میں اپنا استعفیٰ سونپا ہے اس کامیں ابھی تصور بھی نہیں کرپارہا ہوں۔وہ ایک عظیم انسان ہیں اور میں ان کا سب سے زیادہ احترام کرتا ہوں۔‘‘