DNA رپورٹس مکمل نہیں ہوئے ، بعض کا بلڈ میاچ نہیں ہوا ، سرکاری وفود بے بس آج یا کل تدفین کا امکان
(رشید الدین)
حیدرآباد : /21 نومبر ۔ مدینہ منورہ کے قریب بس حادثہ میں جاں بحق عمرہ زائرین کی تدین آج عمل میں نہیں آئی کیونکہ سعودی حکام نے کلیرنس نہیں دیا ہے ۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے خصوصی وفود کی مدینہ منورہ میں موجودگی کے باوجود بعد نماز جمعہ تدفین کی اجازت نہیں ملی جس کے نتیجہ میں مہلوکین کے رشتہ داروں میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ وزیر اقلیتی بہبود محمداظہرالدین نے بعد نماز جمعہ یا پھر عصر میں تدفین کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ سعودی حکام نے تدفین کا کلیرنس نہیں دیا ۔ گورنر آندھرا پردیش جسٹس عبدالنذیر کی قیادت میں دو رکنی مرکزی وفد بھی سعودی حکام سے ربط میں ہے ۔ ہندوستانی سفارتخانہ نے آج صبح مہلوکین کے رشتہ داروں کو بعد جمعہ تدفین کی اطلاع دی تھی بعد میں عصر ، مغرب ، عشاء اور پھر رات 10 بجے تدفین کیلئے تیار رہنے کو کہا گیا لیکن مایوسی ہوئی ۔ رشتہ داروں کی آمد کو 3 دن ہوگئے لیکن تدفین کے انتظامات نہیں ہوسکے ۔ ہندوستانی عہدیدار ہفتہ کو تدفین کا تیقن دے رہے ہیں لیکن باخبر ذرائع کے مطابق ہفتہ کو بھی تدفین غیریقینی ہے ۔ DNA ٹسٹ کیلئے تمام 35 رشتہ داروں کے خون کے نمونے حاصل کرلئے گئے لیکن تمام کی رپورٹ نہیں آئی ۔ بعض افراد کا بلڈ میاچ نہیں ہورہا ہے جس کے نتیجہ میں سعودی حکام کو تدفین کا فیصلہ میں دشواری ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ 20 مرحومین کی شناخت مکمل ہوئی ہے ۔ جن کا خون میاچ نہیں ہوا دوبارہ ٹسٹ کیا جارہا ہے ۔ اگر شناخت کا مرحلہ مکمل نہیں ہوا تو تدفین اتوار کو ہوگی ۔ دونوں سرکاری وفود بھی کچھ پیشرفت سے قاصر ہیں ۔ حیدرآباد سے آئے 35 رشتہ داروں اور حج کمیٹی کے 4 نمائندوں کو حرم مدینہ کے قریب ویسم المدینہ ہوٹل میں رکھا گیا ۔ حج کمیٹی تلنگانہ سے تمام انتظامات کئے گئے لیکن رشتہ داروں کو تدفین کا بے چینی سے انتظار ہے ۔ واپسی کی فلائٹ چہارشنبہ /26 نومبر کو ہے اور تدفین میں تاخیر ہوئی تو رشتہ دار عمرہ کی سعادت سے محروم ہوسکتے ہیں اس ضمن میں وزارت خارجہ کو مداخلت کرنی چاہئیے ۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد سے آنے والے ایک رشتہ دار شیخ ابراہیم ساکن جھرہ کو ایمیگریشن حکام نے ایرپورٹ سے واپس کردیا کیوں کہ سعودی عرب میں ان کا ایک کیس زیردوران ہے ۔ بس سانحہ میں جملہ 46 اموات کی اطلاع ہے جن میں 2 عازمین کا تعلق دوبئی سے بتایا جاتا ہے ۔ دوسری طرف دونوں سرکاری وفود اپنی ہوٹلوں تک محدود ہوچکے ہیں اور وہ بھی رشتہ داروں کو واضح تیقن دینے کے موقف میں نہیں ہیں ۔ 1