ججس کے ذریعہ عدالتی مسائل کو منظر عام پر لانا افسوس ناک واقعہ

,

   

چیف جسٹس آف انڈیا کی حیثیت سے حلف لینے سے قبل جسٹس بوبڈے کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔یکم۔نومبر(سیاست نیوز) ملک میں عدالت عظمی کے 4 ججس کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد اور عدالتی مسائل کو عوام کے درمیان لائے جانے کا واقعہ میرے لئے انتہائی تکلیف دہ رہا۔ جسٹس بوبڈے جو کہ 18 نومبر کو چیف جسٹس آف انڈیا کی حیثیت سے اپنے عہدہ کا حلف حاصل کریں گے نے ذرائع ابلاغ اداروں کے نمائندوں سے کی گئی خصوصی بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی خدمات کے دوران سال 2018 جنوری میں 4 ججس جسٹس گوگوئی ‘ جسٹس چلمیشور‘ جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس کورین جوزف کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کیلئے بے انتہاء تکلیف دہ وقت تھا کیونکہ اس عمل سے عدالت کے معاملات عوام کے درمیان پہنچے تھے ۔ جسٹس بوبڈے کا کہناہے کہ اس وقت کے حالات علحدہ تھے اور اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں اور سپریم کورٹ کے ججس کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے درمیان تال میل میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ نو نامزد کردہ چیف جسٹس آف انڈیا کہنا ہے کہ ملک میں جن حالات کے دوران یہ پریس کانفرنس منعقد کی گئی تھی آج حالات وہ نہیں ہیں اور اب سپریم کورٹ میں خدمات انجام دینے والے ججس کے درمیان رابطہ کا بھی کوئی فقدان نہیں ہے بلکہ ججس اب غیر رسمی طور پر آپس میں گفتگو کرتے ہیں اور صورتحال سے خود کو باخبر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے تمام ججس یکساں ہیں اور وہ سب کے لئے دستیاب ہیں ۔انہو ںنے واضح کیا کہ ججس کی ذمہ داری قانون کی خلاف ورزیوں کو روکنا اور دستور کے تحت فیصلہ صادر کرنا ہے اور وہ ان ذمہ داریوں کو بہتر انداز میں پورا کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ ججس کی پریس کانفرنس کے وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے جسٹس بوبڈے نے کہا کہ اس دور کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے شائد ججس نے یہ کیا لیکن وہ ماہرین قانون اور ججس برادری کیلئے انتہائی تکلیف دہ امر تھا ۔جسٹس بوبڈے نے کہا کہ دستور کا نفاذ عدالت کی ذمہ داری ہے اور ججس کو قانون کی کتاب کے ساتھ اپنی رائے کو بھی شامل رکھیں تاکہ صورتحال کو بہتر انداز میں سمجھایا جاسکے ۔ جسٹس بوبڈے اپریل 2021تک چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدہ پر فائز رہیں گے ۔واضح رہے کہ سال 2018میں سپریم کورٹ کے 4 سینیئر ججس نے پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندستان میں جمہوریت خطرہ میں ہے۔