جرمنی کی سڑکیں سیلاب اور بارش کی صورت میں عوام کیلئے بڑی راحت

   

پانی جذب کرنے کیلئے عصری ٹیکنالوجی کا استعمال، بلدی نظم و نسق کو توجہ کی ضرورت، سڑکوں کا ویڈیو وائرل
حیدرآباد۔ 10 اگست (سیاست نیوز) ہندوستان کے کئی شہروں کو امریکہ، برطانیہ اور سنگاپور کی طرز پر ترقی دینے کے اعلانات متعلقہ حکومتوں کی جانب سے کئے جاتے ہیں لیکن مانسون کے آغاز کے ساتھ ہی حکومت کے یہ دعوے محض جاگتی آنکھوں کا خواب دکھائی دیتے ہیں۔ حیدرآباد کا شمار بھی ان شہروں میں شامل ہے جنہیں ترقی یافتہ شہروں کی طرز پر ترقی دینے کا اعلان کرتے ہوئے کسی حد تک منصوبہ بندی کی گئی۔ یوں تو گزشتہ کئی برسوں میں مانسون کے دوران حیدرآباد کے بیشتر علاقوں میں عوام کو کئی ایک مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے لیکن جاریہ مانسون میں معمول سے زیادہ بارش نے نہ صرف حکومت کو بے بس کردیا بلکہ عوام کو ناقابل یقین دشواریوں اور مسائل سے دوچار کردیا۔ حیدرآباد میں اب نئے اور پرانے شہر کا امتیاز ختم ہوچکا ہے اور دونوں علاقے بارش کی صورت میں یکساں طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔ اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پرانے شہر سے زیادہ نئے شہر کے علاقے بارش کے نتیجہ میں عوام کے لئے وبال جان بن چکے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران وقفہ وقفہ سے بارش کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ہفتہ کے دوران کی بارش نے سابق کے تمام ریکارڈس کو توڑ دیا ہے۔ ایسے میں عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ نظم و نسق نے بارش کے پانی کے نکاسی کے لئے منظم منصوبہ بندی کیوں نہیں کی؟ زیر زمین اسٹارم واٹر ڈرین سسٹم کے ناکافی اور غیر عصری ہونے کا عوام کو خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ بارش کے ساتھ ہی سڑکیں ناقابل استعمال بن جاتی ہیں اور جگہ جگہ گڑھے حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔ اس پس منظر میں سوشل میڈیا پر جرمنی کی سڑکوں کا ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ جرمنی کی سڑکیں دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی سڑکوں سے بہتر ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر کے لئے ایک خاص ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں بارش اور سیلاب کا پانی زیادہ بہنے کے بجائے زمین میں جذب ہو جاتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بارش اور سیلاب کی صورت میں عوام کے لئے راحت کا باعث ہے۔ ایک مخصوص مٹیریل کے استعمال کے ذریعہ سڑکیں تعمیر کی جاتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جرمنی کی سڑکوں کا شمار دنیا کی مضبوط سڑکوں میں ہوتا ہے۔ پائیدار سڑکوں کے علاوہ کسی بھی خرابی کی صورت میں فوری طور پر درستگی کا انتظام بھی سڑکوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ ہندوستان کی مختلف ریاستوں کی حکومتیں ترقی یافتہ ممالک سے ٹیکنالوجی کے حصول کا دعوی کرتی ہیں لیکن سڑکوں کی تعمیر کے سلسلہ میں جرمنی کی ٹیکنالوجی پر آج تک توجہ نہیں دی گئی۔ تلنگانہ حکومت اور خاص طور پر محکمہ بلدی نظم و نسق کو جرمنی میں سڑکوں کی تعمیر کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی ٹیم کو روانہ کرنا چاہئے۔ ہر سال مانسون کے موقع پر سرکاری محکمہ جات خواب غفلت سے بیدار ہوتے ہیں اور کئی ایک منصوبوں کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن مانسون گذرتے ہی یہ منصوبہ محض فائلوں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ 1