جرمنی کے مسلمان بھی حماس کے حملوں سے اثر انداز

   

Ferty9 Clinic

برلن: جرمنی میں رہنے والے مسلمانوں کا کہنا ہیکہ 7اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجہ میں انہیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مشرقی جرمنی کی ریاست تھیورنگیا سے تعلق رکھنے والے ایک جرمن مسلمان سلیمان ملک نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد کی صورتحال کا موازنہ 11 ستمبر کو امریکہ پر ہوئے حملوں کے بعد کی صورتحال سے کیا۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے مجھے اسی دور میں واپس لے جایا گیا ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ سرکس میں ناک پر رکھی انگوٹھی کا تماشہ دیکھ رہے ہوں۔ سلیمان ملک نے کہا کہ انہیں معلوم ہیکہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے جرمنی میں مقیم مسلمانوں کو نئے الزامات اور تفریق کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر خواتین کو اسکارف پہنے دیکھ کر ان پر چیخنے چلانے کے واقعات پیش آنے کے ساتھ ہی مسلم برادری کو نفرت آمیز میل بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔انہوں نے میڈیا سے کہاکہ جو چیز ندارد ہے وہ ہے ایسے لوگوں کی کمی، جو یہ کہتے کہ تم یہاں کے مسلمان ہو، ہمارے ساتھی ہو اور ہم تمہاری حفاظت کریں گے۔پاکستانی نژاد 35 سالہ سلیمان ملک کا تعلق احمدیہ کمیونٹی سے ہے اور وہ جرمن معاشرے میں اچھی طرح سے مربوط ہیں۔ وہ روانی سے جرمن بولتے ہیں، پرسنل کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں اور ریتھ کے ایرفرٹ محلے کے ڈپٹی ڈسٹرکٹ میئر بھی ہیں۔