برلن 20 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی کی طرف سے شام کے شمالی حصے میں کارروائی کے سبب جرمن عوام کی ایک بڑی تعداد نے ترکی کو جرمن اسلحے کی فراہمی کی مخالفت کی ہے۔ یہ بات ایک سروے سے معلوم ہوئی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس سروے میں شریک 1200 افراد میں سے 91 فیصد نے جرمنی کی طرف سے ترکی کو اسلحے کی ترسیل کی مخالفت کی ہے۔ جرمن براڈکاسٹر زیڈ ڈی ایف کی طرف سے وسط اکتوبر میں کرائے گئے اس سروے میں شریک محض پانچ فیصد افراد نے ترکی کو جرمنی اسلحے کی فراہمی کی حمایت کی۔ترکی کی طرف سے شام کے شمالی حصے میں کْرد ملیشیا کے خلاف ملٹری کارروائی کی جرمنی سمیت دیگر یورپی اور مغربی ممالک مخالفت کر رہے ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں کارروائی فوری طور پر روک دیں۔ ایردوآن شام کے شمالی حصے میں سرگرم کرد ملیشیا وائی پی جے کو کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی کا ہی حصہ اور ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔ ترکی کا یہ بھی استدلال ہے کہ وہ اپنی سرحد کے قریب شامی علاقے میں ایک محفوظ علاقہ قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ وہاں ترکی میں موجود شامی مہاجرین کو لے جا کر بسایا جا سکے۔ترکی کی طرف سے شام کے شمالی حصے میں کْرد ملیشیا کے خلاف ملٹری کارروائی کی جرمنی سمیت دیگر یورپی اور مغربی ممالک مخالفت کر رہے ہیں۔