نئی دہلی ۔20؍جولائی (ایجنسیز)پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اتوار کو کہا کہ جسٹس یشونت ورما کو برطرف کرنے کے سلسلے میں پارلیمنٹ میں تحریک پیش کرنے کیلئے 100 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے پہلے ہی ایک نوٹس پر دستخط کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لوک سبھا میں مواخذے کی تحریک پیش کرنے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لی گئی ہے۔ آل پارٹی میٹنگ کے بعد کرن رجیجو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دستخط کا عمل جاری ہے، 100 سے زائد ارکین پارلیمنٹ پہلے ہی دستخط کر چکے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی (بی اے سی) کو طے کرنا ہے کہ پارلیمنٹ میں تحریک کب پیش کی جائے گی۔ واضح ہو کہ کسی جج کو ہٹانے کی تجویز پر لوک سبھا میں کم از کم 100 اور راجیہ سبھا میں 50 اراکین کے دستخط ہونے چاہئیں۔پیر 21 جولائی سے پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہورہا ہے۔
پارلیمنٹ کو پر امن طریقہ سے چلانا سب کی ذمہ داری :رجیجو
نئی دہلی، 20 جولائی (یو این آئی) حکومت نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کو مؤثر اور پرامن طریقہ سے چلانا تمام سیاسی جماعتوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے ، نظریاتی اختلافات کے باوجود سب کو اس پر توجہ دینی چاہئے ۔پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے قبل حکومت کی جانب سے طلب کردہ آل پارٹی میٹنگ کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اتوار کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کی آل پارٹی میٹنگ میں مختلف جماعتوں کے 54 اراکین نے شرکت کی۔ میٹنگ کا ماحول بہت مثبت رہا اور تمام اراکین نے تعمیری انداز میں اپنی تجاویز پیش کیں۔ حکومت نے تمام آراء کو نوٹ کر لیا ہے اور تمام پارٹیوں سے گزارش ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مانسون اجلاس کی کارروائی بامقصد اور نتیجہ خیز ہو۔ پارلیمنٹ کی پرامن اور کامیاب کارروائی نہایت اہم ہے۔ ہم مختلف جماعتوں اور نظریات سے تعلق رکھ سکتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کو کامیابی سے چلانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام فریقین کی باتوں کو سنجیدگی سے سنا اور ان پر غور کیا۔
کے ساتھ ہی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں یہ تجویز لائے گی اور ’عدلیہ میں بدعنوانی‘ کے خلاف اس قدم میں اسے اپوزیشن سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت بھی مل رہی ہے۔ جب رجیجو سے پوچھا گیا کہ کیا اجلاس کے پہلے ہفتہ میں یہ تجویز لائی جا سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’میں ترجیحی بنیادوں پر کسی بھی کارراوئی پر تبصرہ نہیں کر سکتا، کیونکہ جب تک یہ تجویز بی اے سی سے منظور نہیں ہو جاتی میرے لیے کچھ کہنا مشکل ہے۔کرن رجیجو کے سابقہ بیان کے مطابق عدلیہ میں بدعنوانی بہت حساس اور سنگین مسئلہ ہے۔ عدلیہ ہی وہ جگہ ہے جہاں لوگوں کو انصاف ملتا ہے۔ اگر عدلیہ میں بدعنوانی ہے تو یہ سب کے لیے ایک تشویشناک امر ہے۔ اس لیے جسٹس یشونت ورما کو ہٹانے کی تجویز پر تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط ہونے چاہیے۔