جسٹس پاڑدی والا کے 3فیصلوں سے سپریم کورٹ کو الجھن

   

نئی دہلی : /24 اگست (ایجنسیز) ایک ماہ سے بھی کم کے عرصہ میں جسٹس جمشید برجر پاڑدی والا کی بنچ کے جاری کردہ احکام کی وجہ سے سپریم کورٹ مشکل میں پڑ گئی۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی کو مداخلت کرنی پڑی۔ پہلے معاملہ میں جسٹس پاڑدی والا نے جو مئی 2028ء سے 2 سال تک چیف جسٹس آف انڈیا رہیں گے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج پرشانت کمار پر ایک دیوانی تنازعہ کیس (سیول کیس) میں فوجداری کارروائی ہونے دینے پر تنقید کی تھی اور انہیں ریٹائرمنٹ تک فوجداری معاملات سے الک کردیا۔ سپریم کورٹ کے کئی سینئر ججس نے اِس پر ناراضگی ظاہر کی اور سی جے آئی تک اپنی بات پہنچائی۔ سی جے آئی گوائی نے جسٹس پاڑدی والا کو نظرثانی کرنے کو کہا۔ 8 اگست کو جسٹس پاڑدی والا نے اپنی آبزرویشن ڈیلیٹ کردی۔ دوسرے معاملہ میں ان کی بنچ نے دہلی۔این سی آر کے حکام کو ہدایت دی کہ دہلی کی سڑکوں سے تمام آوارہ کتوں کو فوری ہٹاکر شیلٹرس میں پہنچادیا جائے۔ اِس پر ڈاک لاورس اور انیمل ویلفیر کی کئی تنظیموں نے سخت تنقید کی۔ سی جے آئی گوائی کو اس معاملہ کو جسٹس وکرم ناتھ کی سہ رکنی بنچ کو منتقل کرنا پڑا۔ جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے 22 اگست کو احکام میں ترمیم کی اور حکم دیا کہ نس بندی اور ٹیکہ دینے کے بعد کتوں کو دوبارہ سڑکوں پر چھوڑ دیا جائے۔ تیسرا معاملہ ہماچل پردیش میں ماحولیاتی عدم توازن کا ہے۔ جسٹس پاڑدی والا کی بنچ نے خبردار کیا کہ اگر صورتحال تبدیل نہ کی گئی تو ساری ریاست ہوا میں تحلیل ہوجائے گی۔ بنچ نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت اور مرکز کو دیکھنا چاہئے کہ پیسہ کمانا ہی سب کچھ نہیں ہے۔ پیسہ ماحولیات کی قیمت پر کمایا نہیں جاسکتا۔ اگر صورتحال نہیں سدھاری گئی تو ہماچل پردیش کی ساری ریاست ملک کے نقشہ سے مٹ جائے گی، خدا نہ کرے ایسا ہو۔ یہ معاملہ بھی سی جے آئی نے جسٹس پاڑدی والا کے ہاتھوں سے لے کر جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ کو دے دیا۔
12اگست 1965ء کو ممبئی میں پیدا ہونے والے جسٹس پاڑدی والا نے ولساڑ (گجرات) جے پی آرٹس کالج سے 1985ء￿ میں گریجویشن کیا تھا۔ انہوں نے کے ایم لاء کالج ولساڑ سے 1988ء میں قانون کی ڈگری لی۔ وکیلوں کے خاندان میں پیدا ہونے والے جسٹس پاڑدی والا کا آبائی ٹاؤن جنوبی گجرات کا ولساڑ ہے۔ 9مئی 2022ء￿ کو انہیں سپریم کورٹ جج کی حیثیت سے ترقی ملی تھی۔