قانون نافذ کرنے والی تمام ایجنسیوں کو چوکس رہنے کا مشورہ ، ویکسین لگانے کی عنقریب شروعات
نئی دہلی : انٹر پول نے دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو متنبہ کیا ہے کہ کوویڈ ۔ 19 کی جعلی ویکسین کی اشتہار بازی اور اُسے شخصی طور پر یا انٹرنیٹ کے ذریعہ بیچنے میں منظم کریمنل نیٹ ورکس سرگرم ہوسکتے ہیں۔ تمام 194 رکن ممالک کو جاری کردہ زرد نوعیت کی نوٹس میں لیون میں قائم انٹرنیشنل پولیس کوآپریشن کے ادارہ نے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو کوویڈ ۔ 19 اور فلو ویکسین کے تعلق سے جھوٹ پھیلانے، چوری اور غیر قانونی اشتہار بازی سے متعلق مجرمانہ سرگرمی میں ملوث عناصر سے نمٹنے کے لئے تیار رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ انٹرپول کے بیان میں کہا گیا کہ اِس میں ایسے جرائم کی مثالیں بھی شامل ہیں جہاں انفرادی طور پر تشہیر کے ذریعہ جعلی ویکسین فروخت کی جاسکتی ہے اور ممکنہ مریضوں کو لگائی جاسکتی ہے۔ انٹرپول آرینج نوٹس کسی ایونٹ، کسی فرد، کسی شئے یا کسی طریقہ کار کے تعلق سے جاری کرتا ہے جس میں عوامی سلامتی کے لئے سنگین نوعیت کا خطرہ معلوم ہو۔ ہندوستان میں سی بی آئی جو قومی مرکزی بیورو ہے، اُسے انٹرپول کے ساتھ ربط میں رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔ انٹرپول نے پولیس آرگنائزیشنس سے بھی کہا ہے کہ سپلائی چین کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور غیرقانونی ویب سائٹس کا پتہ چلائیں جن کے ذریعہ جعلی پراڈکٹس بیچے جاتے ہیں۔ انٹرپول سکریٹری جنرل جرگن اسٹاک نے کہاکہ کریمنل نیٹ ورکس جعلی ویب سائٹس اور نقلی ادویات کے ذریعہ عوام کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ اِس کے نتیجہ میں عوام کی صحت اور اُن کی زندگیوں کے لئے بھی نمایاں خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ لاء انفورسمنٹ ممکنہ حد تک چوکس و تیار رہے کیوں کہ کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہوتے ہی مجرمانہ سرگرمی مختلف شکلوں میں دیکھنے میں آئیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرپول نے عالمی انتباہ جاری کیا ہے۔ انٹرپول سائبر کرائم یونٹ نے آن لائن فارمیسی سے متعلق 3 ہزار ویب سائٹس کا تجزیہ کا ہے جن پر غیر قانونی طور پر ادویات اور طبی آلات فروخت کرنے کا شبہ ہے۔ 1,700 ویب سائٹس سائبر خطرات میں شامل قرار دیئے گئے ہیں کیوں کہ اُن کے ذریعہ بینک اکاؤنٹ سے رقومات غائب کی جاسکتی ہیں اور ہیکنگ کے ذریعہ صارفین کو نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔ امریکہ، روس اور سعودی عرب جیسے طاقتور ممالک عنقریب کورونا ویکسین لگانے کے لئے تیار ہیں۔