مختلف مذہبی پیشواؤں کی شرکت، سماج میں نفرت کا خاتمہ بنیادی مقصد
حیدرآباد ۔ 4 ۔ نومبر (سیاست نیوز) جماعت اسلامی ہند تلنگانہ کے زیر اہتمام تمام مذاہب کے پیشواؤں پر مشتمل دھارمک جن مورچہ قائم کیا گیا ہے ۔ اس سلسلہ میں مولانا حامد محمد خاں کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف مذاہب کے مذہبی پیشواؤں نے شرکت کی ۔ ملک کے موجودہ حالات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کی برقراری کیلئے دھارمک جن مورچہ کے قیام سے اتفاق کیا گیا ۔ اجلاس میں عہد کیا گیا کہ سماج میں بڑھتے ہوئے مضر اثرات اور برائیوں کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کی جائے گی ۔ دیویندر رامانوجا چاریلو ، انجنیئر محمد سلیم ، انتونی راج ، ٹی سوامی پورنا تیج دیویندر، مولانا حسامی الدین ثانی جعفر پاشاہ ، سردار نانک سنگھ نشتر ، ہری کرشنا ، سید محمد سعید قادری کے علاوہ دیگر اہم شخصیتیں اجلاس میں شریک تھیں۔ مولانا حامد محمد خاں صدر جماعت اسلامی تلنگانہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اس طرح کی سرگرمیوں کے باعث سماج میں اتحاد ، اتفاق ، محبت اور الفت پیدا کی جاسکتی ہے ۔ دھارمک جن مورچہ کا قیام اسی مقصد سے عمل میں لایا گیا ہے۔ تنظیم کے اغراض و مقاصد ترقی اور آپسی بھائی چارہ کو فروغ دینا ہے ۔ یہ تمام مذاہب کے مذہبی پیشواؤں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے جس میں برائیوں اور نفرت کے خلاف محبت کا پرچار کیا جائے گا ۔ ہر ماہ یا تین ما ہ کے دوران دھارمک جن مورچہ کا اجلاس طلب کیا جائے گا جس کے ذریعہ عوام میں شعور بیدار کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کے قیام کے ذریعہ مختلف مذاہب کے پیشوا ایک دوسرے سے جڑے رہیں گے اور نیکی ، سچائی ، امانت داری ، دیانت داری ، ظلم ، بربریت اور ناانصافی کے خلاف احتجاج بلند کیا جائے گا ۔ قومی اتحاد اور ہم آہنگی کا فروغ کے لئے سدبھاؤنا فورم تشکیل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غلط فہمیوں کے ازالہ کے ذریعہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ایک دوسرے سے قریب کرنے کی ضرورت ہے۔ سدبھاؤنا فورم میں ریٹائرڈ ججس اور دانشوروں کو شامل کیا جائے گا جو دستور کی حکمرانی کیلئے خدمات انجام دیں گے ۔ سوامی پری پورنا نند نے کہا کہ ایک صحتمند سماج کی تشکیل میں دھارمک جن مورچہ اہم رول ادا کرے گا۔ مذہب کے نام پر جاری مظالم کے خلاف تمام کو متحد ہونا پڑے گا۔ سوامی پری پورنا نند نے مزید کہا کہ کوئی بھی مذہب برائی اور ظلم کی تعلیم نہیں دیتا۔ اجلاس میں شریک دیگر مذاہب کے ذمہ داروں نے وقتاً فوقتاً اجلاس منعقد کرتے ہوئے عوام سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔