جماعت اسلامی ہند نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک عوامی منشور جاری کیا ،ملی مسائل کو منشور میں شامل کرانے کا خاکہ تیار

,

   

جماعت اسلامی ہند نے ائندہ آنے والے انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک منشور جاری کیا ہے ، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند مولا جلال الدین عمری صاحب نے کہا کہ جماعت کا منصوبہ ہے کہ وہ تمام سیاسی پارٹیوں سے ملاقات کرکے ان سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ اس کو اپنے منشور میں چارٹر اف ڈیمانڈ کے طور پر شامل کریں ۔
جماعت کے جنرل سکیٹری محمد سلیم انجنیئر نے منشور کے بعض اہم نکات نامہ نگاروں کے سامنے رکھے جو اس طرح ہیں ’تمام شہریوں کے لیے خوراک ،مکان،تعلیم ،لباس ،صحت اور باوقار زندگی کی ضمانت نیز منصفانہ تصورترقی پر مبنی فلاحی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ظلم،تشدد،مذہبی جارحیت ،ہجومی تشدد ،ریاستی مظالم اور فرقہ وارانہ فسادات کا موثر انسداد ،غریبوں ،عورتوں ،مسلمانوں اور ملک کے غیر محفوظ طبقات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی ہمہ جہت پسماندگی کی وجہ سے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ان کے لئے تحفظات کی پالیسی اختیارکی جائے، لہذا رنگناتھ مشرا کمیٹی رپورٹ کونافذ کیا جائے۔ تعلیم اورملازمتوں میں اقلیتوں کے لئے ریزرویشن دیا جائے، جس میں دوتہائی ذیلی کوٹہ مسلم اقلیت کے لئے محفوظ ہو۔ قومی پولس کمیشن کی سفارشات نافذ کی جائیں اور پولس نظام میں ہمہ گیراصلاح کی جائے۔ پولس فورس کو سب کی نمائندہ اورغیرمتعصب بنانے کے لئےاس فورس میں اقلیتوں کے لئے25 فیصد ریزرویشن ہو۔
قومی کمیشن برائے اقلیت کی پولیس نظام سے متعلق سفارشات نافذ کی جائیں۔ سچرکمیٹی رپورٹ کی سفارشات کو حکومتی و نجی شعبوں میں نافذ کیا جائے تمام سرکاری اسکیموں میں مسلم ذیلی منصوبہ کو شامل کیا جائے۔ ریاستی مشینری اور سیاسی ڈھانچہ کو اخلاقی اقدار کا پابند بنایاجائے۔ ان کا یہ برتاؤ حکومتی اداروں میں عوام کے اعتماد کو بحال کرے گا۔ یہ لوگوں کےتعاون کا باعث ہوگا۔ بینکنگ میں غیرسودی مالیات کو متعارف کرایا جائے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نصرت علی نےکہا کہ جماعت اس عوامی منشورکو ملک کے رائے دہندگان اورسیاسی جماعتوں کے سامنے بڑی امید کے ساتھ پیش کررہی ہے۔ یہ دستاویزعوام کے حقیقی احساسات کی عکاسی کرتا ہےاورسیاسی جماعتوں کوبہتراوراصولی حکمرانی کویقینی بنانے کی دعوت دیتاہے۔ جماعت ملک کے انتخابی سیاست میں راست حصہ نہیں لیتی، لیکن اس کی اہمیت کے پیش نظرایسے وقت میں یہ عوام اوران کے نمائندوں کوان کےاہم رول کی یاد دہانی کراتی ہے۔
(سیاست نیوز)