جماعت اسلامی ہند کا سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم

   

نئی دہلی: ہلدوانی،اتراکھنڈ میں ہائی کورٹ کے انخلا کی کارروائی کے فیصلے پر سپریم کورٹ کے جانب سے روک لگائے جانے کا جماعت اسلامی خیر مقدم کرتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے ہیڈ کوارٹر میں ماہانہ پریس میٹ کے دوران نائب امیر جماعت پروفسر سلیم انجنیئر کیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 20دسمبر 2022 کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے دیئے گئے فیصلے کی زد میں تقریبا 4500 مکانات،4 سرکاری اسکول، 11 پرائیویٹ اسکول، ایک بینک، دواوور ہیڈ واٹر ٹینک، دس مساجد، چار مندر کے علاوہ بہت سے کاروباری ادارے اور دکانیں آرہی تھیں۔ وہاں کے حکام نے آباد لوگوں کے اںخلاء کے لئے 8 جنوری 2023 کی تاریخ مقرر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اسٹے آرڈر کی وجہ سے ان ہزاروں خاندانوں کو بڑی راحت ملی ہے جو اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے بے گھر ہونے والے تھے ۔اس سے لوگوں کے دلوں میں عدلیہ کا اعتماد مضبوط ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس اے ایس ایس اوکا کے تبصرے یقینا قابل تحسین ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ‘‘راتوں رات پچاس ہزار لوگوں کو اکھاڑ پھینکا نہیں جاسکتا۔ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے ۔ اس کا کوئی قابل عمل حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ کہنا بالکل غیر منطقی ہے کہ کئی دہائیوں سے اس جگہ پر رہ رہے لوگوں کو ہٹانے کے لئے نیم فوجی دستوں کو تعینات کی جائے گی۔ نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حقیقی صورتحال کی تصدیق کے لئے جماعت اسلامی ہند نے ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو ہلدوانی بھیجا تھا اور انہوں نے اس دوران صورت حال کی تفصیلات پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں قانونی کارروائیوں میں ہونے والی کچھ بے ضابطگیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔
اس پریس میٹ کے دوران انہوں نے خواتین کے خلاف جرائم کے تئیں بڑجھتی ہوئی بے حسی پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں واقع ہونے والے متعدد واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہ خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کے تئیں معاشرے میں بے حسی بڑھتی جارہی ہے ۔ اس صورت حال پر جماعت اسلامی ہند تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔ اس دوران انہوں نے کرناٹک اور دیگر ریاستوں میں فرقہ پرستی پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔