جماعت خاموش، قائدین پولیس کے وکیل، عوام مظلوم

,

   

مراد نگر میں کانسٹیبل کے حملے میں نوجوان شدید زخمی
پولیس پر وزیر داخلہ کے بیانات اور کانسٹبیلس پر کمشنر کی ہدایات بے اثر
حیدرآباد : لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل آوری کے نام پر پولیس کا عوام پر ہنوز ظلم و ستم جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے بھوانی نگر علاقہ میں ایک نوجوان پر لاٹھی سے حملہ کرکے اُس کی آنکھ شدید زخمی کرنے کے واقعہ کے بعد شہر کے علاقہ آصف نگر میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس میں محض دودھ لانے کیلئے جانے والا ایک نوجوان پٹیل ڈیری فارم کے قریب پولیس کی لاٹھی کا نشانہ بن گیا۔ ایسے واقعات کے بعد وزیرداخلہ پولیس کمشنر سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے واقعہ کی تفصیلات حاصل کرتے ہیں اور اِس قسم کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہونے کی ہدایت بھی جاری کرتے ہیں لیکن اُن کے احکامات بے اثر ثابت ہوتے ہیں اور پولیس شہر کے نوجوانوں کو مسلسل لاٹھی کا نشانہ بنارہی ہے۔ آج آصف نگر کے علاقہ مراد نگر میں ایک واقعہ پیش آیا جس میں 19 سالہ محمد مقیم کو پولیس اسٹیشن آصف نگر سے وابستہ ایک کانسٹبل نے مبینہ طور پر جبراً روکنے کی کوشش کے دوران اُس پر لاٹھی سے حملہ کرکے زخمی کردیا۔ نوجوان کی آنکھ پر حملہ کے بعد وہ شدید زخمی ہوگیا اور خون سے زیادہ بہہ جانے سے اُس پر غشی طاری ہوگئی۔ زخمی نوجوان محمد مقیم نے میڈیا کو دیئے گئے بیان میں بتایا کہ وہ لاک ڈاؤن قوانین کی مکمل پابندی کررہا تھا اور ماسک بھی لگایا ہوا تھا لیکن اُسے بیجا طور پر روکنے کے لئے لاٹھی کا استعمال کیا گیا۔ اِس واقعہ کے بعد علاقہ مراد نگر میں ہلکی سی کشیدگی پھیل گئی اور مقامی نوجوانوں نے پولیس کانسٹبل کی اِس زیادتی پر ناراضگی ظاہر کی اور اِس حملہ میں ملوث کانسٹبل کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اِس واقعہ کے بعد مقامی عوام پولیس کے اِس رویہ سے ناراض ہوگئے اور ریاستی وزیرداخلہ کی جانب سے 5 جون کو آصف نگر پولیس اسٹیشن کی نوتعمیر شدہ عمارت کے افتتاح کے دوران احتجاج منظم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ آئے دن یہ دیکھا جاتا ہے کہ پولیس کمشنر حیدرآباد سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنے آڈیو اور ویڈیو بیانات جاری کرتے ہیں اور اپنے ماتحتین کو یہ پیام دیتے ہیں کہ لاٹھی کے استعمال سے پولیس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے اور سختی کرنے سے مسئلہ کا حل نہیں نکلتا۔ لیکن اس کے باوجود بھی پولیس عملہ بالخصوص کانسٹبلس پر کمشنر کے احکامات بے اثر ثابت ہوتے ہیں۔ مقامی عوام کا یہ تاثر ہے کہ قائدین خاموش تماشائی بن کر پولیس کے وکیل بن گئے ہیں اور اُن کی ظلم و زیادتی کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ دوسری طرف قائدین مسلم نوجوانوں پر پولیس کے مسلسل حملوں کے خلاف لب کشائی سے بھی گریز کررہے ہیں اور عوام کے رابطہ میں نہیں آرہے ہیں جس سے عوام میں کافی برہمی پائی جاتی ہے۔ مراد نگر واقعہ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جوائنٹ کمشنر پولیس ویسٹ زون مسٹر اے آر سرینواس نے کہاکہ اُنھیں اِس واقعہ کا علم ہوا ہے اور نوجوان کی جانب سے پولیس کانسٹبل پر عائد کئے گئے الزام کا سخت نوٹ لیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ پولیس عہدیدار اِس معاملہ کی تحقیقات کریں گے اور کانسٹبل قصوروار پائے جانے پر کارروائی کی جائے گی۔ مسٹر سرینواس نے کہاکہ پولیس کمشنر حیدرآباد نے واضح طور پر احکامات جاری کئے ہیں کہ لاک ڈاؤن پر عمل آوری کے دوران لاٹھی کا استعمال نہ کیا جائے۔