جمعہ سے پہلے کوئی جنگ بندی یا یرغمالیوں کی رہائی نہیں ہوگی: اسرائیل

,

   

طئے معاہدہ میں 150فلسطینی قیدیو ںکی رہائی اور 300امدادی ٹرکو ں کا غزہ میں داخلہ شامل

تل ابیب:فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی کے مکینوں کو جنگ بندی کے نفاذ کے آغاز کا انتظار ہے مگر اسرائیلی حکام نے اعلان کیا کہ “جمعہ سے پہلے’’ لڑائی ختم نہیں کی جائے گی اور نہ ہی غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوگی۔ایک اسرائیلی اہلکار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ جمعرات کو فلسطینی تحریک حماس کے ساتھ لڑائی میں کوئی وقفہ نہیں ہوگا۔اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے کہا کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے کسی کو بھی جمعہ سے پہلے رہا نہیں کیا جائے گا۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے آج جمعرات کو توقع ہے کہ جنگ بندی کے نافذ العمل ہو گی اور رہائی کی پہلی کارروائی جمعرات سے شروع ہو گی۔ہنیگبی نے اپنے تازہ ترین بیانات میں کہا کہ “ہمارے قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات مسلسل تیار ہو رہے ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ “رہائی فریقین کے درمیان اصل معاہدے کے مطابق شروع ہوگی جمعہ سے پہلے نہیں ہوگی “۔ٹائمز آف اسرائیل نے بدھ کے روز قومی سلامتی کونسل کے سربراہ زاچی ہنیگبی کے حوالے سے بتایا کہ قیدیوں کی پہلی کھیپ کو جمعہ سے پہلے رہا نہیں کیا جائے گا۔اس سے قبل کل بدھ کو حماس کے رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی جمعرات کی صبح دس بجے شروع ہو گی اور غزہ کی پٹی میں مکمل جنگ بندی ہو گی۔ بعد ازاں ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے ایک پریس بیان میں اس کی تصدیق کی تھی.اخبار نے ایک حکومتی ذریعہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اور اسرائیلی فوج کے جنرل نتزان ایلون جو اس وقت معاہدے کی حتمی تفصیلات کے لیے قطر میں ہیں نے ان قیدیوں کے نام حاصل کیے ہیں جن کی رہائی کا امکان ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل قیدیوں کو رہا کرنے سے پہلے ان کے نام شائع نہیں کرے گا تاکہ معاہدہ ٹوٹنے کی صورت میں ان کے اہل خانہ کے دلوں میں جھوٹی امیدیں نہ پھیلیں۔ذرائع نے بتایا کہ فریقین نے ابھی تک جنگ بندی کی دستاویز پر دستخط نہیں کیے ہیں، یہ مرحلہ اگلے 24 گھنٹوں میں مکمل ہونے کی امید ہے۔امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسیس‘ نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ معاہدے پر عمل درآمد کو ملتوی کرنے کی وجہ کئی “تکنیکی مسائل’’ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ان قیدیوں کے ناموں کی فہرست موصول نہیں ہوئی جنہیں رہا کیا جائے گا۔مذاکرات سے واقف ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ التوا زیر حراست افراد کی رہائی کے تفصیلی منصوبے کو حتمی شکل دینے میں ناکامی کی وجہ سے ہوا۔یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب یہ توقع کی جا رہی تھی کہ جمعرات کو چار روزہ جنگ بندی شروع ہو جائے گی۔ آج جمعرات کو حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اور اسرائیل میں قید قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔اسرائیلی پریس نے مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے جنگ بندی کے نفاذ کے بعد دوپہر کو یرغمالیوں کی پہلی کھیپ کو رہا کرنے کے منصوبے کے بارے میں بات کی تھی۔یہاں تک کہ اسرائیل میں سرکاری دفتر نے بدھ کی شام صحافیوں کو تل ابیب کے ایک میڈیا سینٹر میں آنے کی دعوت دی جو جمعرات کی سہ پہر سے شروع ہونے والے “یرغمالیوں کی واپسی’’ کے لیے وقف ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا جس کے دوران حماس غزہ میں قید 50 خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔

قیدیوں کے تبادلے میں اسرائیلیوں کو قتل کرنے والے شامل نہیں ہوں گے

تل ابیب : اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ حماس تحریک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں ایسے افراد شامل نہیں ہوں گے جن پر اسرائیلیوں کے قتل کا الزام ہے۔تن یاہو نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ ریڈ کراس آرگنائزیشن دوسرے قیدیوں سے ملاقات کرے گی جو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت نہیں آتے اور انہیں ادویات فراہم کرتے ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تمام آرٹیکلزمعاہدے میں شامل ہیں اور امید ظاہر کی کہ تنظیم اپنا فرض پورا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلیوں کو قتل کرنے والوں کا احاطہ نہیں کرے گا۔” نیتن یاہو نے کہا کہ بطور وزیر اعظم انہیں اسیروں کے حوالے سے مشکل انتخاب کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے اپنا سارا وقت اسیروں کو اسرائیل واپس لانے کی کوشش میں صرف کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی پوری تاریخ میں فوجی کارروائیوں کے ذریعے قیدیوں کو بچانے میں کامیاب رہا ہے، نیتن یاہو نے کہا، “تاہم، یہ ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا، اس لیے ہم نے انتظار نہیں کیا اور اپنے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ہر موقع سے فائدہ اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر لیتے، جو کہ حماس کو تباہ کرنا اور اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس لینا ہے شامل ہے۔