مقبوضہ بیت المقدس : قابض اسرائیلی فوج کی غیر انسانی پابندیوں کے باوجود 1 لاکھ30 ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں عشاء اور تراویح کی نماز ادا کی۔ جمعہ کی شب تقریباً 1,30,000 فلسطینیوں نے اسرائیلی قابض حکام کی سختیوں کے باوجود قبلہ اول میں اپنی عبادات جاری رکھیں۔ القدس میں اسلامی اوقاف کے محکمے نے تصدیق کی کہ قابض حکام کی سختیوں کے باوجود تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں عشاء اور تراویح کی نماز ادا کی۔قابض فوج نے متعدد نوجوانوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے سے روک دیا جبکہ مسجد اور اس کے اطراف میں سخت سکیورٹی پابندیاں نافذ کی گئیں۔ غرب اردن اور مقبوضہ شمالی فلسطین سے آنے والے فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے محروم رکھا گیا، تاہم فلسطینیوں کے عزم کو کوئی پابندی کمزور نہ کر سکی، اور وہ رکاوٹیں توڑ کر مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔دوسری جانب، جمعہ کے روز یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔ اس موقع پر قابض فوج اور پولیس نے انہیں سکیورٹی فراہم کی، جو فلسطینیوں کیلئے امتیازی سلوک کی مثال ہے۔ اسرائیل کا امریکی کانگریس سے مسجد اقصیٰ پر ‘یہودی حق’ دلانے کا مطالبہ موجودہ اور سابق وزراء اور کنیسیٹ کے اراکین کے ایک گروپ نے چند روز قبل امریکی کانگریس، سینیٹ اور ایوان نمائندگان کو ایک خط بھیجا ہے جس میں مسجد اقصیٰ پر یہودی عوام کے ابدی اور ناقابل تردید حق کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ اس خط میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے معبد تھے، جنہیں 2500 سے 1900 سال قبل بابلی اور رومی سلطنتوں نے تباہ کر دیا تھا۔ اسرائیلی وزراء کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس دعوے کو تسلیم کرنے سے عالمی دباؤ کو بے اثر کرنے میں مدد ملے گی۔ اس خط پر 16 افراد نے دستخط کیے ہیں، جن میں اسرائیلی وزیر برائے مواصلات، وزیر ثقافت، کھیل کے وزیر اور کنیسٹ کے سابق رکن شامل ہیں۔