دہلی فسادات کے بے گناہوں کو مکمل انصاف دلانے تک جدوجہد کا عزم:مولانا ارشدمدنی
نئی دہلی: جمعیتہ العلماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پرماخوذ مسلم ملزمین کی ضمانت کی درخواستوں کی منظوری کا سلسلہ جاری ہے، جمعیت علمائہند کے وکلاء کی کوششوں سے آج مزید 24 افراد کی ضمانت منظور ہوگئیں، قابل ذکر ہے کہ اب تک نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے کل تیس افراد کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں، نیز مسلم نوجوانوں کی جیل سے رہائی کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے، گزشتہ روزایک ملزم کی جیل سے رہائی ہوئی ہے۔دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس شریش کیت نے ملزمین ریحان پردھان، ارشد قیوم، ارشاد احمد، محمد ریحان، ریاست علی، شاہ عالم، راشید سیفی اور زبیر احمد کی مشروط ضمانت منظور کی ہے، جبکہ ملزم زبیر احمد کی جیل سے رہائی عمل میں آچکی ہے۔ اس سے قبل ملزمین ریاست علی، شاہ عالم، راشید سیفی، ارشد قیوم،، محمد شاداب، محمد عابد، و دیگر ملزمین کی ضمانتیں کڑکڑڈوما سیشن عدالت کے جج ونود کمار یادو نے منظور کی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ اور نچلی عدالت نے ملزمین کو 25 ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے، حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کی ضمانت پر رہائی سے نقض امن میں خلل پڑسکتا ہے، لیکن عدالت نے دفاعی وکلا کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزمین کی ضمانت منظور کرلی۔جمعیتہ العلماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان او ر ان کے معاون وکیل ایڈوکیٹ دنیش نے کی اور عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں پولیس کی جانب سے چار ج شیٹ داخل کی جاچکی ہے اور ملزمین کے خلاف الزامات ڈائرکٹ ثبوت نہیں ہیں، لہذا انہیں ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیے، ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (خطرناک ہتھیاروں سے فساد برپا کرنا، آتش گیر مادہ یا آگ زنی سے گھروں کو نقصان پہنچانا،غیر قانونی طور پر جمع ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 (عوامی املاک کو آتش گیر مادہ یا آگ زنی سے نقصان پہنچانا) کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور ملزمین گزشتہ تین ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔جمعیتہ علماء کے توسط سے ا ب تک دہلی ہائی کورٹ اور سیشن عدالت سے 30 ضمانت کی درخواستیں منظور ہوچکی ہیں، امید کی جاتی ہے کہ باقی لوگوں کی بھی ضمانتیں جلد منظور ہوجائیں گی۔ جمعیت علماء ہند نے دہلی فسادات میں پھنسائے گے سیکڑوں مسلمانوں کے مقدمات لڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے اور صدر جمعیتہ العلماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی خصوصی ہدایت پر ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لئے سیشن عدالت سے لیکر دہلی ہائی کورٹ تک عرضیاں زیر سماعت ہیں۔ جمعیتہ العلماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے دہلی فساد میں پولیس کے ذریعہ جبراً ماخوذ کیے گئے مزید 24 لوگوں کی ضمانت پر رہائی کا استقبال کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ محض ضمانت پر رہائی جمعیتہ العلماء ہند کا مقصود نہیں بلکہ اس کی کوشش ہے کہ جن بے گناہ لوگوں کو فساد میں جبراً ملوث کیا گیا ہے ان کو قانونی طورپر انصاف دلایا جائے۔مولانا سید ارشد نے کہا کہ جمعیتہ العلماء ہند کے وکلاء کی ٹیم اسی نکتہ پر کام کر رہی ہے اور ان لوگوں کی ضمانت پر رہائی وکلاء ٹیم کی پہلی کامیابی ہے لیکن ایسے لوگوں کو مکمل انصاف دلانے تک ہماری یہ قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ کچھ اخبارات اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹوں نے دہلی فساد کی اصل کہانی کا پردہ چاک کر دیا ہے، یہ افسوسناک سچائی دنیا کے سامنے آچکی ہے کہ تفتیش اور کارروائی کے نام پر اصل خاطیوں کو پولیس نے بچالیا، اور ان بے گناہ لوگوں کو جن کا دور دور تک اس فساد سے کوئی تعلق نہیں تھا ملزم بنادیا گیا، اس کھلی ہوئی ناانصافی پر جمعیتہ علماء ہند خاموش بیٹھی نہیں رہ سکتی تھی۔