جمعیۃعلماء ہند یکساں سول کوڈکے نفاذ کے فیصلے کیخلاف عدالت سے رجوع

,

   

نئی دہلی: اترا کھنڈمیں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے خلاف، صدر جمعیۃ علماء مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہنداتراکھنڈ نے نینی تال ہائی کورٹ میں آج ایک پٹیشن داخل کی اور چیف جسٹس کے سامنے مینشن بھی کیا اوراس پر اسی ہفتے عدالت میں سماعت متوقع ہے ۔جمعیۃ علما ہند کی جاری ریلیز کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے اس اہم مقدمے کی پیروی سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کریں گے۔ مولانا مدنی نے اس پٹیشن پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے آئین اور جمہوریت اور قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے کیلئے جمعیۃ علماء ہند نے عدالت کا رخ اس امید کے ساتھ کیا ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا۔کیوں کہ ہمارے لئے آخری سہارا عدالتیں ہی رہ جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی قانون منظور نہیں جو شریعت کے خلاف ہو، مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کرسکتا ہے لیکن اپنی شریعت اور مذہب سے ہر گز ہرگز کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا ہے ۔یہ مسلمانوں کے وجود کا نہیں بلکہ ان کے حقوق کا سوال ہے ۔موجودہ حکومت یکساں سول کوڈ ایکٹ لاکر مسلمانوں سے وہ حقوق چھین لینا چاہتی ہے جو اسے ملک کے آئین نے دیئے ہیں۔کیوں کہ ہمارے عقیدے کے مطابق جو ہمارے عائلی قوانین ہیں وہ انسان کے بنائے ہوئے قوانین نہیں ہیں وہ قرآن مجید اور احادیث سے ماخوذ ہیں انہوں نے سوال اٹھا کہ جو لوگ کسی مذہبی پرسنل لا پر عمل نہیں کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے ملک میں پہلے ہی سے ایک اختیاری سول کوڈ موجود ہے تو پھر یونیفارم سول کوڈ کی ضرورت کیوں ہے ؟اورپھر یہ کہ یکساں سول کوڈکا نفاذآئین میں شہریوں کودیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے ، سوال مسلمانوں کے پرسنل لاء کا نہیں بلکہ ملک کے سیکولرآئین کو اپنی حالت میں باقی رکھنے کاہے ، کیونکہ ہندوستان ایک سیکولرملک ہے اوردستورمیں سیکولرازم کے معنی یہ ہیں کہ ملک کی حکومت کااپنا کوئی مذہب نہیں ہے اور ملک کے عوام اپنے مذہبی معاملات میں آزاد ہیں، اس لئے یکساں سول کوڈمسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے ، اورملک کی یکجہتی اورسالمیت کے لئے بھی نقصاندہ ہے ۔