جموں بس اسٹانڈ پر بم پھینکنے والا لڑکا ’ نابالغ ‘ : پولیس

   

16 سالہ ’’ چھوٹو ‘‘ کو 50 ہزار روپئے دئے گئے تھے ۔ تحقیقاتی عہدیداروں کا دعویٰ
جموں 8 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں بس اسٹانڈ پر دستی بم پھینکنے والا نوجوان در اصل ایک 16 سالہ لڑکا ہے ۔ اس دھماکہ میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ اس نے تحقیقات کرنے والے عہدیداروں کو بتایا کہ اسے حزب المجاہدین کے ایک عسکریت پسند نے یہ کام کرنے کیلئے 50 ہزار روپئے دئے تھے ۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔ اس انکشاف سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد گروپوں نے ایک بار پھر نابالغ لڑکوں کو جموںو کشمیر میں دہشت پھیلانے کیلئے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ یہ لڑکا 12 مارچ کو 16 سال کا ہوگا ۔ اسے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بس اسٹانڈ پر دستی بم پھینکنے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا ۔ اس دھماکہ میں دو افراد ہلاک اور 31 دوسرے زحمی ہوگئے تھے ۔ تفتیش کے دوران اس نابالغ لڑکے نے پولیس کو بتایا کہ اسے حزب المجاہدین کے ایک دہشت گرد نے دستی بم پھینکنے کیلئے 50 ہزار روپئے دئے تھے ۔ عہدیداروں کے بموجب اس کے آدھار کارڈ اور دوسرے شناختی پروفس جیسے اسکول ریکارڈ وغیرہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی تاریخ پیدائش 12 مارچ 2003 ہے ۔ تحقیقات کرنے والے اب اس کی عمر کا معائنہ کروائیں گے اور اس کے بعد ہی اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز ہوگا ۔ تحقیقات کرنے والے عہدیداروں کے بموجب کلگام حزب المجاہدین کے ضلع سربراہ فیاض نے یہ دستی بم ایک ورکر مزمل کو دئے تھے تاکہ اسے جموں میں کہیں پرہجوم مقام پر پھینکا جاسکے ۔ مزمل نے اس سے بعد میں انکار کردیا جس کے بعد اسے کسی چھوٹو کو سونپنے کو کہا گیا ۔ مزمل کو اس چھوٹو کی تصویر دکھائی گئی تھی جو فی الحال پولیس تحویل میں ہے ۔ جموں بس اسٹانڈ پر دہشت گردوں کا یہ گذشتہ سال مئی کے بعد سے تیسرا حملہ ہے اور یہ پلواما حملہ کے تین ہفتوں بعد ہی پیش آیا ہے ۔ یہ حملہ دوپہر 11.50 بجے کیا گیا تھا جس کے نتیجہ میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور 31 دوسرے زخمی ہوئے ہیں۔