جموں وکشمیر میں زمین کی رجسٹری کےلیے کھلا نیا محکمہ

,

   

جموں وکشمیر سے دفعہ 370 ہٹاۓ جانے کے بعد مرکزی حکومت نے گزشتہ 22اکتوبر کو ریاست میں زمین رجسٹریشن کےلیے نئے محکمہ کا اعلان کردیا ہے۔ نیا محکمہ رینیو کے تحت کام کرے گا۔

23اکتوبر کو سرکاری کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اس اقدام کا مقصد شہریوں کی جائیداد سے متعلق دستاویزات جیسے رئیل اسٹیٹ، فروخت، تحفہ، لیز، وصیت وغیرہ کے رجسٹریشن میں لوگوں کو پریشانیوں سے آزادی اور فوری سروس مل سکے۔

اگرچہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف خاص طور پر وکلاء میں غم وغصہ ہے، بدلے قوانین کے تحت ریاست میں زمین کے خرید وفروخت دوسری ریاست کے بھی لوگ کر سکیں گے۔ پہلے پراپرٹی وغیرہ کا رجسٹریشن عدلیہ کی طرف سے ہوتا تھا، لیکن اب اس کےلیے ایک نیا محکمہ بنادیا گیا ہے، جو کہ روینیو محکمہ کے تحت کام کرتے گا، ابھی روینیو سے متعلق رجسٹریشن ایڈیشنل دپٹی کمشنر کی طرف سے کیا جائے گا، وہیں ایس ڈی ایم یا اسسٹنٹ کمشنر کی طرف سے سب رجسٹرار کی ذمہ داری اٹھائی جائے گی۔

جموں وکشمیر کے روینیو اقتصادی کمشنر پون کوٹوال اب رجسٹریشن کے انسپکٹر ہوں گے ۔ وہیں رجسٹریشن کے اختیارات عدالت سے ٹرانسفر ہونے اور روینیو محکمہ کو دیے جانے سے ریاست کے وکلاء کافی غم وغصہ میں ہیں، ریاست کے وکلاء کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں رجسٹریشن کا عمل انکوائری کے سطح پر بہتر ہوتا ہے، روینیو کے محکمہ میں اتنا بہتر نہیں ہو پاۓ گا۔

وکلاء کا ماننا ہے کہ اس رجسٹریشن کے کاموں میں شفافیت میں کمی اۓ گی سکرال ڈاٹ ان کے ایک خبر کے مطابق جموں بار ایسوسی ایشن بھی اس مخالفت کرنے والوں میں شامل ہیں۔ وکلاء حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ہڑتال کر رہے ہیں۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ پہلے رجسٹریشن کا عمل عدالت میں ہی ایک چھت کے نیچے ہوتا تھا، جس سے وکلاء اور لوگوں کو کافی اسانی ہوتی تھی۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ 5 اگست کو جموں وکشمیر سے دفعہ 370 ہٹاتے ہوۓ ریاست کا استحقاق ختم کردیا تھا، اس کے ساتھ دفعہ 35 اے کے تحت ریاستی حکومت کو، ملی طاقتیں بھی جس زمین کے حق میں شامل ہیں وہ مرکز کے تابع آگئی ہیں۔

پارلیمنٹ میں جموں وکشمیر اگنائزیشن ایکٹ پاس کرایا گیا، جس کے تحت ریاستی انتظامیہ میں بڑی تبدیلی ائیر ہیں۔

ریاست کے 153 قانون مرکز کے 106 قوانین سے بدل دیے گئے ہیں، زمین کی رجسٹریشن سے منسلک جموں وکشمیر رجسٹریشن ایکٹ کو بھی مرکزی قانون رجسٹریشن ایکٹ 1908 تبدیل کیا گیا ہے۔