کشمیر میں پیر کے روز لوگوں کو اس وقت بڑی راحت نصیب ہوئی جب 71 دنوں تک جاری رہنے والے طویل مواصلاتی بلیک آوٹ کے بعد پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشنز کی کالنگ خدمات بحال کی گئیں۔تاہم انٹرنیٹ خدمات بشمول لیز لائن و براڈ بینڈ کی معطلی جاری ہے۔ تمام میڈیا و نجی دفاتر کے انٹرنیٹ کنکشنز بند رکھے گئے ہیں۔ بعض سرکاری دفاتر بشمول ہسپتالوں میں بھی انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھا گیا ہے۔جموں وکشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے ہفتہ کے روز سری نگر کے سونہ وار علاقہ میں صحافیوں کے لئے قائم کردہ میڈیا سنٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد تمام مواصلاتی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ موبائل فون خدمات کو 14 اکتوبر سے بحال کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
بتادیں کہ 5 اگست جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں منقسم کیا، سے ایک روز قبل یعنی 4 اگست کو ریاست بھر میں موبائل فون و انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئیں۔ جہاں خطہ جموں میں اب تک صرف موبائل فون کنکشنز کی کالنگ خدمات وہیں لداخ میں دونوں کالنگ اور انٹرنیٹ خدمات بحال کی جاچکی ہیں۔ تاہم وادی میں موبائل فون و انٹرنیٹ کی معطلی برابر جاری ہے اور پیر کو دوپہر کے وقت صرف پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشنز کی کالنگ خدمات بحال کی گئیں۔وادی بھر میں پانچ اگست کو لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں جو حکومت کے مطابق 99 فیصد علاقوں سے ہٹائی جاچکی ہیں۔ تاہم وادی میں خصوصی پوزیشن کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کئے جانے کے بعد پیر کو مسلسل 71 ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی۔
قابل ذکر ہے کہ قریب 80 لاکھ کی آبادی والے کشمیر میں موبائل فون صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہے جن میں سے 40 لاکھ پوسٹ پیڈ اور 30 لاکھ پری پیڈ کنکشن ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ قریب 80 لاکھ کی آبادی والے کشمیر میں موبائل فون صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہے جن میں سے 40 لاکھ پوسٹ پیڈ اور 30 لاکھ پری پیڈ کنکشن ہیں۔ حکومتی فیصلے کے مطابق وادی میں پیر کے روز 40 لاکھ پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشن کی کالنگ خدمات بحال ہوئیں۔اگرچہ کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم پہلی بار موبائل فون خدمات کو مسلسل 71 دنوں تک معطل رکھا گیا۔ اس کے علاوہ پہلی مرتبہ انٹرنیٹ پر مکمل پابندی عائد کرکے لیز لائن اور براڈ بینڈ خدمات بھی معطل کی گئیں جن کی معطلی اب تک جاری رکھی جاچکی ہیں۔
پیر کو وادی میں مواصلاتی کمپنیوں کے دفاتر بالخصوص سری نگر کے ایکسچینج روڑ پر واقع بی ایس این ایل دفتر پر صارفین کا بھاری رش دیکھا گیا۔ بی ایس این ایل دفتر پر لوگوں کو اپنے پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشنز کی بل ادا کرنے کے لئے لمبی قطاروں میں انتظار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اسی طرح صارفین کو نجی مواصلاتی کمپنیوں بشمول جیو اور ایئر ٹل کے دفاتر و کونٹروں پر بل کی ادائیگی میں مصروف دیکھا گیا۔ صارفین کی ایک بڑی تعداد نے الزام لگایا کہ مواصلاتی کمپنیاں ان سے معطلی کے ایام کی بلیں ادا کرنے کا بھی تقاضہ کررہی ہے جو نا قابل قبول ہے۔آپ کو بتادیں کہ وادی کشمیر میں 71 دنوں تک جاری رہنے والی مواصلاتی پابندی کے دوران لوگوں کو جن متنوع مصائب و گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ان مصائب ومشکلات سے نصف صدی قبل کے لوگ بھی دوچارنہیں تھے۔