عدالت عظمیٰ نے جمعرات کے دن کشمیر میں جاری پابندیوں سے متعلق معاملوں کی سماعت پانچ نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔ اس دوران عدالت نے ریاستی انتظامیہ سمیت مرکزی حکومت کی بھی سخت سرزنش کی ہے۔ جسٹس این وی رمن کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے مرکزی حکومت سے دریافت کیا کہ وہ کتنے دنوں کے لئے ریاست میں پابندی کو باقی رہنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پہلے ہی سے دو ماہ یہ پابندی جاری ہے۔ جسٹس رمن نے پوچھا کی مرکزی حکومت کو واضح کرنا ہوگا اور ساتھ ہی اسے اس معاملے میں دیگر طریقوں کا بھی پتہ لگانا ہوگا۔ عدالت عظمی نے کہا کہ ’’آپ پابندی لگائے رکھ سکتے ہیں لیکن آپ کو اپنے فیصلوں کا تجزیہ کرنا ہوگا‘‘۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے وکیل کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں 90 فیصد پابندیاں ہٹالی گئی ہیں اور ان کا روزانہ جائزہ لیا جارہا ہے۔
یہ مسئلہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو ختم کئے جانے کے بعد وہاں لگائی گئی پابندیوں سے تعلق رکھتا ہے۔ عدالت نے مرکز اور ریاستی انتظامیہ سے سوال کیا کہ کب تک آپ یہ پابندی جاری رکھیں گے؟ عدالت کو ایک مقررہ وقت بتائیں۔ اس درمیان عدالت نے دفعہ 370 پر حکومت کا فیصلہ لینے سے قبل دفعہ 370 اور 35 اے کو چیلنج کرنے والی 2012 سے 2018 کے درمیان داخل درخواست کو بھی آئینی بنچ کو بھیج دیا۔ آئینی بنچ نے کہا کہ انہیں 14 نومبر کو دفعہ 370 کا التزام منسوخ کرنے اور ریاست کو دو حصے میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنی ہے۔