جموں و کشمیر تنازعہ پر بین الاقوامی مسلمہ موقف کی حمایت

   

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشمیر اصل مسئلہ ، وادی کی صورتحال پر تشویش: تنظیم اسلامی تعاون
دبئی۔ 3 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کے جنرل سکریٹریٹ نے حکومت ہند کی طرف سے 5 اگست کو خصوصی موقف کی تنسیخ سے متعلق مبینہ یکطرفہ فیصلہ کے نتیجہ میں جموں و کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جنرل سکریٹریٹ نے جموں و کشمیر تنازعہ پر بین الاقوامی سطح پر مسلمہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی تائید کا اعادہ کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب عامہ کے ذریعہ ہی اس کا قطعی حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ جموں و کشمیر پر او آئی سی چوٹی کانفرنس کے فیصلوں اور وزرائے خارجہ کی کونسل میں منظورہ قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے جنرل سکریٹریٹ نے جموں و کشمیر کے عوام سے یگانگت کا اعادہ کیا۔ جنرل سکریٹریٹ نے کرفیو کی فی الفور برخواستگی ، مواصلاتی نظام کی بحالی اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کے اعتراف کا مطالبہ کیا۔ جموں و کشمیر تنازعہ کو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان اصل مسئلہ تسلیم کرتے ہوئے او آئی سی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظورہ قراردادوں کی بنیاد پر اس مسئلہ کے منصفانہ اور پائیدار حل کی ضرورت پر زور دیا ۔ جنرل سکریٹریٹ نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات بحال کرنے کی تجویز رکھتے ہوئے کہا کہ یہ جنوبی ایشیاء میں ترقی امن و استحکام کیلئے بنیادی ضرورت ہے۔ تنظیم اسلامی تعاون نے جمہوریہ ناورو کی جانب سے القدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کئے جانے کے فیصلہ کی مذمت کی۔ علاوہ ازیں نائجیریا کے دیہات واجرکو نے دہشت گرد حملہ کی مذمت کی۔ القدس نے سفارتی ادارہ کھولنے ہنڈیورس کے فیصلہ کو مسترد کردیا ۔ اسلامی کانفرنس میں عالم عرب و اسلام کیلئے امیر کویت کی قابل قدر مساعی کی ستائش کی۔ افغانستان کے صدر نے امن و سلامتی کے فروغ میں تنظیم اسلامی تعاون کے سرگرم رول کی ستائش کی ۔ او آئی سی نے سعودی عرب کی بھرپور حمایت سے متعلق اپنے مستحکم موقف کا اعادہ کیا۔