جموں و کشمیر میںلوک سبھا کے ساتھ ریاستی اسمبلی انتخابات کے انعقاد پر زور

   

بی جے پی ، کانگریس ، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی قائدین کی چیف الیکشن کمشنر سے بات چیت ، تاخیر کی مخالفت
جموں ۔5مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی دورہ کنندہ ٹیم سے لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ریاستی اسمبلی کے انتخابات منعقد کروانے کی پُرزور وکالت کی ہے ۔ چیف الیکشن کمیشن سنیل اروڑہ کی قیادت میں یہ ٹیم دو روزہ دورہ کے دوسرے مرحلے کے تحت آج جموں پہنچی جہاں بشمول بی جے پی ، کانگریس ، نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی ، سی پی آئی ( ایم ) اور نیشنل پینتھرس پارٹی ( این پی پی ) مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کیلئے صورتحال کا جائزہ لینے گذشتہ روز سرینگر میں بھی ایسی ہی ملاقاتیں کیا تھا ۔ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر تقریباً تمام جماعتوں کے نمائندوں نے کمیشن شے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی انتخابات کے بیک وقت انعقاد پر زور دیا ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر کاویندر سنگھ گپتا نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم سے جموں و ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے کہا کہ کشمیر کے کئی اضلاع ، جموں کے ساتھ لداخ کا علاقہ پُرامن ہے ۔ ریاستی میں عوامی منتخب حکومت کی بحالی کیلئے مرحلہ وار اساس پر انتخابات منعقد کروائے جاسکتے ہیں ۔ کانگریس کے ریاستی نائب صدر اور نائب وزیر رمن بھلہ نے کہا کہ عوام مزید کسی تاخیر کے بغیر عوامی حکومت چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل سے کانگریس نے کبھی بھی راہ فرار اختیار نہیں کی اور ریاست میں انتخابات کے ذریعہ جمہوریت بحال کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ اگر انتخابات منعقد کروائے جاسکتے ہیں تو انہیں موخر کرنا منصفانہ نہیں ہوگا ۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانا نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی اس ریاست کے مفاد میں ہوگی ۔ ابھرتی ہوئی صورتحال میں عوامی حکومت کا وجود وقت کا تقاضہ ہے ۔ چار مشیروں اور چیف سکریٹری کے ساتھ محض ایک گورنر کی عوامی منتخبہ حکومت کا تبادلہ نہیں ہوسکی ۔ پی ڈیپی کے لیڈر اور سابق وزیر چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ وفد نے عوامی حقوق کی بحالی کیلئے عاجلانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنی پارٹی کا نظریہ بیان کردیا ہے ۔چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ پارلیمنٹ ، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ساکھ و صداقت داؤ پر لگی ہوئی ہے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو یقین دلایاتھا کہ مرکزی حکومت اس ریاست میں انتخابات منعقد کروانے تیار ہے اور دوران چھ ماہ انتخابات منعقد کروائے جائیں گے ۔ جموں و کشمیر میں محبوبہ مفتی کی زیرقیادت پی ڈی پی ۔ بی جے پی حکومت 14جون 2018ء کو معذول ہوگئی تھی جب زعفرانی جماعت تائید سے دستبردار ہوگئی تھی اور 19 ڈسمبر سے اس ریاست میں صدر راج نافذ ہے ۔