اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے وقت درجنوں قائدین سے ملاقات اور ہر کوئی جموں و کشمیر پر ہی بات کرنا چاہتا تھا
ٹرمپ نے پیشکش کی ہے تو یہ اُن کی دوستی اور فراخدلی ہے لیکن پیشکش کو ماننا یا نہ ماننا ہندوستان کے صوابدید پر منحصر، ہندوستانی صحافیوں سے بات چیت
واشنگٹن ۔ یکم اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کیلئے کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا کہ ہندوستان کا یہ موقف کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ کئی دہوں سے ہم نے یہی موقف اختیار کر رکھا ہے اور اگر بات چیت ہونے کی کوئی گنجائش موجود ہے تو وہ صرف ہند وپاک ہی کرسکتے ہیں۔ اتوار کی شب نیویارک سے جے شنکر یہاں پہنچے تھے جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ شرکت کی تھی اور اس موقع پر وزیراعظم نریندر مودی اور ایس جے شنکر نے درجنوں عالمی قائدین سے ملاقاتیں کی تھیں ۔ چہارشنبہ کو ہندوستانی صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے جب اُن سے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی کشمیر معاملہ میں ثالثی کی پیشکش کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ گزشتہ 40 سالوں سے ہندوستان نے یہی موقف اختیار کر رکھا ہے کہ کشمیر معاملہ میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی ناقابل قبول ہے ۔ یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کیلئے ثالثی کی دو تین بار پیشکش کی ہے ۔ جے شنکر نے کہا کہ یہ معا ملہ ہے کس کے درمیان ؟ ا یک چھوٹی سی مثال یہ ہے کہ اگر کسی کو کوئی گھریلو تنازعہ کا سامنا ہے اور وہ اس کی یکسوئی صرف اکیلے یا خاندان کے اہم فرد کے ساتھ کرنا چاہتا ہے تو پھر اگر کوئی تیسرا فریق ثالثی کی بات کرتا ہے تو کرنے دو ۔ ہمیں کیا فرق پڑتا ہے ۔ ماننا نہ ماننا ہماری صوابدید پر ہے ۔ بالکل اسی طرح ٹرمپ نے بھی جو مناسب سمجھا وہ کہا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر ٹرمپ جیسی شخصیت ثالث کا رول ادا کرنا چاہتی ہے تو اسے مان لیا جائے ۔
جھگڑا تو ہند و پاک کے درمیان ہے ، لہذا بات چیت بھی ہند و پاک کے درمیان ہی ہونی چاہئے ۔ لہذا میرے دماغ میں اس وقت یہ معاملہ بالکل صاف ہے ۔ جے شنکر نے مزید کہا کہ نیویارک میں جتنے بھی قائدین سے انہوں نے ملاقاتیں کیں ، ان سب کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر تھوڑی بہت بات چیت ضرور ہوئی کیونکہ ہر کوئی جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتا تھا، خصوصی طورپر جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بارے میں ان سے کافی سوالات کئے گئے ۔ جے شنکر نے ایک بار پھر کہا کہ ٹرمپ اگر پیشکش کر رہے ہیں تو یہ ان کی فراخدلی اور دوستی ہے اور اس پیشکش کو قبول کرنا ہمارے لئے لازمی نہیں کیونکہ ٹرمپ خود بھی ہندوستان کے موقف سے واقف ہیں۔ یہ بات بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہر کوئی ایسا نہیں تھا جس نے مجھ سے ملاقات کرتے وقت صرف کشمیر کے بارے میں ہی جاننا چاہا ۔ بہرحال یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ جس نے بھی جموں و کشمیر کے بارے میں تجسس ظاہر کیا انہیں ہم نے اطمینان بخش جواب دیا ۔