پاکستانی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان پر عید منانے کا تاخیر سے فیصلہ ۔ کورونا قواعد کی تعمیل کی گئی
سرینگر: جموں و کشمیر میں جمعرات کو کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات اور اس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے جاری ’کورونا کرفیو‘ کے پیش نظر عید الفطر انتہائی سادگی سے منائی گئی۔سخت کورونا کرفیواور حکومتی ایڈوائزری کے پیش نظر جموں و کشمیر میں عید الفطر کے موقع پر کہیں بھی نماز عید کا بڑا اجتماع منعقد نہیں ہوا اور لوگ اپنے گھروں یا محلوں تک ہی محدود رہے ۔تاہم بعض علاقوں میں لوگوں نے نماز فجر کے بعد مقامی مساجد یا پارکوں میں چھوٹے چھوٹے اجتماعات میں نماز عید ادا کی، جس کے دوران کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر سماجی دوری کا خیال رکھا گیا تھا۔بتا دیں کہ گذشتہ ایک سال کے دوران یہ عیدالفطر جموں و کشمیر میں چوتھی ایسی عید ہے جو لاک ڈائون کی نذر ہوگئی ہے ۔ان میں سے تین عیدیں کورونا لاک ڈائون کی نذر ہوئیں جبکہ 2019 کی عید الاضحی کی تقریبات مفقود رہی تھیں کیونکہ تب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت (آرٹیکل 370) کے خاتمے کے پیش نظر لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔گذشتہ رات تقریباً 11.45بجے جب پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیرمین مولانا عبدالخبیر آزاد نے اعلان کیا کہ پاکستان بھر میں جمعرات کو عیدالفطر منائی جائے گی تو وادی کشمیر میں بھی مختلف مذہبی تنظیموں کے سربراہوں بالخصوص جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے بھی جمعرات کو ہی عید الفطر منانے کا اعلان کیا۔عید منانے کا اعلان اتنی تاخیر سے ہوا کہ وادی میں بیشتر لوگ اپنے اپنے گھروں یا مساجد میں نماز تراویح ادا کرنے کے بعد سو چکے تھے ۔ تاہم نوجوان پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کا انتظار کر رہے تھے۔ پاکستانی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے ساتھ ہی وادی میں کہیں مساجد کے لائوڈ اسپیکروں تو کہیں ڈھول بجا کر لوگوں کو شوال کا چاند نظر آنے کی اطلاع دی گئی۔وادی کشمیر میں عیدالفطر کے موقع پر سب سے بڑے اجتماعات دارالحکومت سرینگر میں تاریخی عید گاہ اور درگاہ حضرت بلؒ میں منعقد ہوتے ہیں جن میں لاکھوں افراد شرکت کرتے رہے ہیں۔تاہم کورونا وائرس کے خطرات، حکومتی ایڈوائزری اور کورونا کرفیو کے پیش نظر یہ اجتماعات ایک بار پھر منعقد نہیں ہوسکے ۔ نیز تمام بڑی مساجد، امام بارگاہوں اور زیارت گاہوں کے منبر و محراب بھی خاموش رہے ۔جموں و کشمیر میں اکثر لوگوں نے عید کے لئے کوئی مخصوص خریداری نہیں کی ہے ۔