جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کی عرضی، 8 اگست کوسماعت

   

سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی طرف سے ریاستی درجہ بحال کرنے کے یقین کے باوجود مرکزی حکومت نے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا

نئی دہلی، 5 اگست (یو این آئی)سپریم کورٹ نے منگل کے روز کہا کہ مرکز کے زیر انتظام خطے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کی مرکز کو ہدایت دینے سے متعلق درخواست پر آٹھ اگست کو سماعت کی جائے گی۔ سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکر نارائنن کی عرضی پر سماعت کی درخواست پر چیف جسٹس بی آر گوَئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت 8 اگست کو ہوگی۔انہوں نے ’خصوصی تذکرہ‘ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ 8 اگست کے لئے درج فہرست کیا گیا ہے ، اسے اس دن کی فہرست سے نہ ہٹایا جائے۔ چیف جسٹس نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ فہرست سے ہٹایا نہیں جائے گا۔ یہ درخواست کالج کے استاد ظہور احمد بھٹ اور سماجی کارکن خورشید احمد ملک نے دائر کی تھی۔ اپنی عرضی میں انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے وعدے کا حوالہ دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو جلد از جلد بحال کرنے کے لئے مناسب ہدایات جاری کی جائیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی طرف سے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کی یقین دہانی کے باوجود، مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 معاملے میں فیصلے کے بعد کے برسوں میں اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ یہ درخواست ایڈووکیٹ شعیب قریشی کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی سے متعلق ایک طے شدہ کیس میں دائر کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا ہے 11 دسمبر 2023 کو فیصلے کی تاریخ سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، جو یہاں کے باشندوں کے حقوق کو سنگین طور پر متاثر کر نے کے ساتھ وفاقیت کے بنیادی ڈھانچے کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ اسمبلی انتخابات پرامن طریقے سے ہوئے ہیں۔ لہذا، اگر عدالت عظمیٰ مقررہ مدت کے اندر مرکز کے زیر انتظام خطے کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے کی ہدایت دیتی ہے ، تو کوئی سیکورٹی تشویش نہیں ہوگی۔