جموں و کشمیر کو سرمایہ کاری کیلئے پرکشش بنانا حکومت کی ترجیح: عمر عبداللہ

   

بنیادی ڈھانچہ کی خامیوں کو دور کررہے ہیں۔ زراعت، دستکاری، آئی ٹی خدمات کے شعبوں پر توجہ مرکوز

سری نگر۔ 13 اکتوبر(یو این آئی) جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ ان کی حکومت ریاست میں سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ کے فروغ کے لیے بنیادی ڈھانچے اور دیگر رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم پر کاربند ہے ۔ وہ یہاں فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز کے زیر اہتمام ایک انٹرایکٹو سیشن سے خطاب کر رہے تھے جو پہلی مرتبہ سرینگر میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر ایف آئی ای او کے صدر ایس سی رالہان، نائب صدر شری کانت کپور، ڈائریکٹر جنرل و سی ای او اجے سہائے ، ریجنل چیئرمین، سابق صدور اور بورڈ ممبران کے علاوہ دیگر معززین بھی موجود تھے ۔ عمر عبداللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی ای او کا اپنا بورڈ آف مینجمنٹ اجلاس سرینگر میں منعقد کرنا جموں و کشمیر کیلئے فخر کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہآپ کی یہاں موجودگی ہمارے لیے نہایت حوصلہ افزا ہے ۔ جموں و کشمیر ہمیشہ سے ملک کی تجارتی اور برآمداتی برادری کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا آیا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ایسے اقدامات کرنا ہے جو ریاست کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں مقام بنائیں۔ ان کے مطابق، ہم ایک شعوری کوشش کے طور پر بنیادی ڈھانچے کی خامیوں کو دور کر کے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ کو راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جغرافیائی حالات اور محدود وسائل جموں و کشمیر کے لیے مخصوص چیلنجز ہیں، تاہم حکومت ان شعبوں پر توجہ دے رہی ہے جہاں خطے کو قدرتی برتری حاصل ہے ، جیسے کہ زراعت، باغبانی، دستکاری، دواسازی، آئی ٹی خدمات اور الیکٹرانکس۔ عمر عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ کاروباری فضا میں سب سے اہم عنصر اعتماد ہے اور بدقسمتی سے پچھلے تین دہائیوں کے دوران جموں و کشمیر کو اس اعتماد سے محروم رکھا گیا۔ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ ماضی کی یہ کمی ہمارے مستقبل کی پہچان نہ بنے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تمام مشکلات کے باوجود ریاست کی معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے ۔ ہمارا اپنا اندازہ ہے کہ اس سال جموں و کشمیر کا جی ڈی پی تقریباً 10 سے 11 فیصد کی شرح سے بڑھے گا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ حالات نے سیاحت کے شعبے کو سخت نقصان پہنچایا ہے ، جس کے منفی اثرات زراعت، باغبانی، دستکاری اور برآمدات پر بھی پڑے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں صنعتی ترقی کے لیے کئی مثبت پہلو موجود ہیں، جن میں سستی بجلی، تعلیم یافتہ نوجوان افرادی قوت، اور سازگار پالیسی ماحول شامل ہیں۔ آخر میں عمر عبداللہ نے ایف آئی ای او کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہآپ کی یہاں موجودگی اس تصور کو بدلنے میں مددگار ثابت ہوگی کہ جموں و کشمیر غیر محفوظ ہے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں اس طرح کے مزید اجلاس منعقد ہوں گے جن سے ریاست ترقی کی نئی راہیں اختیار کرے گی۔