جموں و کشمیر کو لے کر کانگریس حکومت کے ساتھ کھڑی ہے : ششی تھرور

,

   

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر التزامات کو ہٹائے جانے کے معاملہ میں کانگریس لیڈروں پر پاکستان کی زبان بولنے کے بی جے پی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ششی تھرو نے کہا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے بیانات سے پڑوسی ملک کو کوئی خوشی یا فائدہ نہیں ہورہا ہے ۔ تھرور نے کہا کہ یہ الزامات حیران کن ہیں کہ آرٹیکل 370 کے معاملہ میں ہمارے بیانات سے پاکستان کو فائدہ ہورہا ہے ۔ ہم ایک اپوزیشن پارٹی کے طور پر کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان کے ایک حصہ ( جموں و کشمیر ) کے شہریوں کے ساتھ کس طرح سلوک کیا جانا چاہئے ۔ ہم اس معاملہ میں ایسی کوئی بات نہیں کہہ رہے ہیں ، جس سے پاکستان کو خوش یا فائدہ ہو ۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں دخل دینے کا پاکستان کو کوئی حق نہیں ہے ، لیکن ایک اپوزیشن پارٹی کے طور پر ہمیں یہ کہنے کا پورا حق ہے کہ بڑی آئینی تبدیلیوں کے وقت ہندوستانی حکومت جمہوری طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے عوام کو ساتھ لے کر آگے بڑھے ۔ تھرور نے کہا کہ جموں و کشمیر کو لے کر عالمی سطح پر کانگریس اور مودی حکومت کے رخ میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ ویسے بھی بی جے پی کی قیادت والی موجودہ حکومت عالمی امور میں کانگریس کی ہی پالیسیوں پر عمل کررہی ہے۔

کشمیر کے معاملہ پر امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے ثالثی کی پیشکش پر کانگریس لیڈر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کیلئے ہندوستان کو کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی ضرورت نہیں ہے ، لیکن ہم پاکستان سے اس وقت تک بات چیت نہیں کرسکتے ، جب تک اس کے ایک ہاتھ میں بندوق اور دوسرے ہاتھ میں بم موجود رہے ۔

امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعہ وزیر اعظم مودی کو فادر آف انڈیا کہے جانے کو تھوڑا عجیب قرار دیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے طنز کیا کہ کسی کو کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارے ملک کے بابائے قوم کون ہیں ، لیکن شاید ٹرمپ کو معلوم نہیں ہے کہ ہندوستان 1947 میں آزاد ہوا تھا ، جبکہ مودی کی پیدائش ملک کی آزادی کے بعد ہوئی تھی ، ایسے میں یہ ممکن ہونا کافی مشکل ہے کہ باپ سے پہلے بچہ پیدا ہوجائے۔