جموں و کشمیر کے صدر راج میں مزید چھ ماہ کی توسیع کیلئے راجیہ سبھا میں قرارداد

   

رواں سال کے اواخر تک اسمبلی انتخابات منعقد کرنے الیکشن کمیشن کا ارادہ ، ایوان بالا میں امیت شاہ کا خطاب

نئی دہلی ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیرداخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا سے آج کہاکہ جموں و کشمیر میں نافذ صدر راج میں مزید چھ ماہ کی توسیع کے سوائے مرکز کے پاس اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اُنھوں نے اس مقصد کے لئے ایوان میں ایک قرارداد پیش کی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے رواں سال کے اختتام تک اس ریاست میں اسمبلی انتخابات منعقد کروانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ سرحدی ریاست میں نافذ صدر راج میں مزید چھ ماہ کی توسیع کے لئے لوک سبھا میں جمعہ کو ایک قانونی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ امیت شاہ نے ایوان بالا میں کہاکہ ’سکیورٹی اور مذہبی سرگرمیوں کے بشمول موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد الیکشن کمیشن نے رواں سال کے اواخر کے دوران جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ حکومت کے پاس اب یہ قرارداد پیش کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے‘۔ اُنھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس صورتحال کو ایوان سمجھ سکے گا اور قرارداد کی تائید کی جائے گی۔ اپوزیشن نے اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر سوال اُٹھایا جس پر امیت شاہ نے کہاکہ اس ریاست میں رمضان میں کبھی بھی انتخابات منعقد نہیں کروائے گئے۔ اس سال 7 مئی اور 4 جون تک رمضان جاری رہا۔ اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ 30 جون تا 15 اگسٹ امرناتھ یاترا جاری رہے گی۔ علاوہ ازیں بکروال برادری بلند مقامات کو منتقل ہوجاتی ہے اور صرف اکٹوبر میں ہی واپس ہوتی ہے۔ گورنر ستیہ پال ملک نے 21 نومبر 2018 ء کو 87 رکنی ریاستی اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کے اندیشے ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کے قیام کے لئے معتبر متبادل نہیں ہے۔ 20 ستمبر 2018 ء کو صدر راج نافذ کیا گیا تھا۔ وزیرداخلہ نے پیر کو جموں و کشمیر تحفظات (ترمیمی) بل 2019 ء پیش کی تھی تاکہ ماضی کی حکومت کی طرف سے جاری کردہ آرڈیننس کی جگہ لے سکے۔ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کے بعد اس سے جموں و کشمیر کے تحفظات قانون 2004 ء میں ترمیم ہوجائے گی اور اس میں بین الاقوامی سرحد سے متصلہ علاقوں میں رہنے والے افراد بھی استفادہ کرنے والوں میں شامل ہوجائیں گے۔ امیت شاہ نے کہاکہ تحفظات سے اُن 3.5 لاکھ افراد کو فائدہ ہوگا جو کٹھوعہ، سامبا اور جموں ضلعوں کے 435 دیہاتوں میں رہتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اس سے پہلے عوام میں احساس تھا کہ ان تین اضلاع میں رہنے والے افراد کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔