جمہوریت اور سیکولرازم کے تحفظ کیلئے مودی حکومت کی بیدخلی ضروری

   

بی جے پی ہٹاؤ دیش بچاؤ، انڈیا الائنس کا نعرہ ، سی پی آئی قومی کونسل کے اجلاس سے ڈی راجہ کا خطاب
حیدرآباد ۔ 2 ۔ فروری(سیاست نیوز) سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اور سیکولرازم کے تحفظ کیلئے مرکز سے نریندر مودی حکومت کی بیدخلی ضروری ہے۔ ڈی راجہ نے ’’بی جے پی ہٹاؤ ، دیش بچاؤ‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ملک میں اپوزیشن اتحاد انڈیا الائنس نے عوام کو یہ نعرہ دیا ہے تاکہ مودی کی ڈکٹیٹرشپ سے عوام کو نجات ملے۔ ڈی راجہ آج حیدرآباد میں سی پی آئی کی قومی کونسل کے اجلاس کا افتتاح کر رہے تھے۔ قومی کونسل کا اجلاس تین دن تک حیدرآباد میں جاری رہے گا جس میں قومی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے اہم قراردادیں منظور کی جائیں گی۔ ڈی راجہ نے کہا کہ نریندر مودی نے ملک میں جمہوریت کا خاتمہ کردیا ہے۔ ملک میں صدارتی طرز حکمرانی کیلئے ایک ملک اور ایک الیکشن کا نعرہ لگایا جارہا ہے ۔ ڈی راجہ نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد انڈیا الائینس نے بی جے پی کو قومی سطح پر شکست دینے کیلئے اتحاد کیا ہے۔ سی پی آئی اتحاد میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بی جے پی سے نجات دلانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر نریندر مودی دوبارہ برسر اقتدار آتے ہیں تو ملک کا مستقبل مزید تاریک ہوسکتا ہے۔ سی پی آئی نے ملک کی بھلائی کیلئے انڈیا الائنس میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ڈی راجہ نے کہا کہ سی پی آئی اور دیگر سیکولر پارٹیاں ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں۔ قومی کونسل کے اجلاس میں ملک کی تمام ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سی پی آئی قائدین شریک ہیں۔ ڈی راجہ نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت کا بجٹ غریب اور عام آدمی کیلئے مایوس کن ہے۔ کارپوریٹ شعبہ کے مفادات کا تحفظ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نوجوانوں ، کسانوں ، خواتین اور غریبوں کو فراموش کردیا گیا۔ ملک میں خواتین غیر محفوظ ہوچکی ہیں اور مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ نریندر مودی چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ڈی راجہ نے کہا کہ رام کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی اور مودی کے رام میں کافی فرق ہے۔ نریندر مودی سیاسی فائدہ کیلئے بھگوانوں کے نام کا استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک سے بی جے پی حکومت کے صفائے کیلئے متحرک ہوجائیں۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری کے سامبا سیوا راؤ اور کامریڈ پی رام کرشنا نے بھی مخاطب کیا۔1