نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک کی ہر ریاست میں احتجاج کیا جارہا ہے اور اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کی جارہی ہے لیکن مودی حکومت اپنے فیصلہ پر اٹل ہے۔ اب خود بی جے پی کے اندر اس سی اے اے کے خلاف آواز بلند ہونے لگی ہے۔ بی جے پی کے سینئرلیڈر سی کے بوس نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کے اعلیٰ وزراء کو ادنیٰ مشورہ دیتا ہوں کہ اگر ہم (سی اے ا ے میں) تھوڑی سے تبدیلی کریں گے تو یہ تحریک ختم ہوجائے گی۔
CK Bose,BJP on CAA: I've suggested to my party leadership that with a little modification the entire opposition campaign will fizzle out. We need to specifically state that it is meant for persecuted minorities, we should not mention any religion. Our approach should be different https://t.co/sbSMOKgM8L
— ANI (@ANI) January 20, 2020
CK Bose,BJP on #CAA: Once a Bill has been passed as an Act, it is binding on the state governments, that is the legal position but in a democratic country you cannot thrust any Act on the citizens of our country. (19.01) pic.twitter.com/VNVZgMaHKs
— ANI (@ANI) January 20, 2020
ہمیں اس قانون میں کسی مذہب کا ذکر نہیں کرناہئے، ہمارا نقطہ نظرالگ ہونا چاہئے۔“ انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں بل جب قانون کی شکل اختیار کرلیتا ہے تو ریاستی حکومتوں کو ہر حال میں اسے لاگو کرناہوتا ہے۔ یہ ایک قانونی حیثیت ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک جمہوری ملک میں آپ ملک کے شہریوں پر کوئی بھی قانون مسلط نہیں کرسکتے۔ ہمارا کام لوگوں کو سمجھانا ہے کہ ہم صحیح ہیں یا غلط ہیں۔سی کے بوس نے کہا کہ آپ کسی کو گالی نہیں دے سکتے۔