امروہہ:جمیعت علماء امروہہ لیگل سیل کے زیر اہتمام قانونی مدد فراہم کرنے والے وکلاء کو اسوقت بڑی کامیابی ملی جب ضلعی عدالت کے جج صاحب نے گذشتہ دنوں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کی وجہ سے گرفتار ہونے والے 21 جوانوں کی ضمانت عرضی منظور کرلی۔
رہائی پانے والے جوانوں کے نام شاہ زیب، مقیم، طیب ولد محمد بلال ، طیب ولد احمد منا، فرمان، شاداب، اکبر، عفان، نواب، ساجد، طلحہ، شہاب الدین۔ جمیعت علماء کی طرف سے ایڈوکیٹ مراد عارف اور سلیم خان ایڈوکیٹ نے بحث میں پوری تیاری کے ساتھ حصہ لیا اور پرزور انداز میں سرکاری وکیل کے دعووں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ دائر کرکے جیل بھیجا گیا ہے، جب کہ انکا ریکارڈ بھی مجرمانہ نہیں رہا ہے۔
ضلع جج نے سرکاری وکیل سے جب سوالات کیے تو انہیں کوئی تشفی بخش جوابات نہیں مل سکے، اور ملزموں میں کس کا کیا کردار رہا وہ ثابت کر نہیں پاۓ، جج صاحب کا ماننا تھا کہ 20 ڈسمبر کو پیش آنے والے واقعہ کے پیچھے ایک بھیڑ تھی، اس میں مخصوص لوگوں کو قصور وار کہا نہیں جا سکتا، اور ان نوجوانوں کا ریکارڈ بھی مجرمانہ نہیں ہے،اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت بھی پیش نہیں کیے گئے اسلئے انکی ضمانت کی عرضی منظور کی جاتی ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ انکے خلاف نقصان پہنچانے کا بھی مقدمہ درج ہے اور ان سے نقصان کی تلافی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تو جج صاحب نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے سخت لہجہ میں کہا کہاس سلسلہ میں انتظامیہ کو کسی کے پاس نوٹس بھیج کر تلافی کا مطالبہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
الہ اباد ہائی کورٹ کا اس معاملہ میں اسٹے آرڈڑ آچکا ہے، اس لئے آپ کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، اہلیان شہر اور معروف عالم دین مفتی محمد عفان منصور پوری نے کل فیصلہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں کو مبارکباد دی ہے اور اسے انصاف کی جیت قرار دیا ہے۔ اور انہوں نے اللہ تعالی کے ساتھ تمام وکلاء کا بھی شکر ادا کیا،اور وکلاء نے پوری محنت اور لگن کےساتھ اس مقدمہ کو لڑا ہے۔