ریاست کی آمدنی 18 ہزار کروڑ اور اخراجات 22 ہزار کروڑ، چیف منسٹر نے حقائق پیش کئے
حیدرآباد 6 مئی (سیاست نیوز) رکن پارلیمنٹ کانگریس سی کرن کمار ریڈی نے کہاکہ جم میں ورزش کے دوران کے ٹی آر کو مار لگنے پر کمر میں درد ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اِس کا اثر دماغ کو ہوا ہے جس کی وجہ سے کے ٹی آر بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں اور چیف منسٹر ریونت ریڈی کے خلاف تنقیدیں کرتے ہوئے دماغی طور پر متاثر ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں۔ آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ کے ٹی آر کی پریس کانفرنس ریاست کی ترقی یا عوام کے مفاد کیلئے نہیں تھی بلکہ صرف اور صرف چیف منسٹر ریونت ریڈی پر تنقید کرنے کیلئے تھی۔ انھوں نے کہاکہ بی آر ایس دور حکومت میں جب آر ٹی سی کی ہڑتال ہوئی تھی تب اُس وقت کے چیف منسٹر کے سی آر نے 50 دن تک آر ٹی سی کی ہڑتالی ملازمین سے بات چیت نہیں کی تھی جس کے سبب 40 آر ٹی سی ملازمین کی موت واقع ہوئی تھی۔ کانگریس حکومت میں آر ٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کی نوٹس دیئے جانے کے بعد ملازمین سے بات چیت کی گئی اور اُن کے مسائل کو سنجیدگی سے سماعت کیا گیا اور 3 رکنی آئی اے ایس عہدیداروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ مسائل حل کئے جاسکیں۔ لیکن بی آر ایس دور حکومت میں اِس طرح کی کوئی کوشش کرنے کے بجائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ آج آر ٹی سی کی ہڑتال پر مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے بی آر ایس پارٹی آر ٹی سی ایمپلائز کے ساتھ جھوٹی ہمدردی کا اظہار کررہی ہے۔ کانگریس حکومت نے خواتین کو بسوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کرتے ہوئے نقصان میں چلنے والے آر ٹی سی ادارہ کو نفع بخش ادارہ میں تبدیل کردیا۔ یہ بھی بی آر ایس پارٹی کو ہضم نہیں ہورہا ہے۔ کرن کمار ریڈی نے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں بی آر ایس اور بی جے پی تنقید برائے تعمیر کے بجائے تنقید برائے تنقید کررہے ہیں، اِس سے اِن کے سیاسی دیوالیہ پن کا اندازہ ہوتا ہے۔ وہ ہر مسئلہ سے سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیف منسٹر کی جانب سے ریاست کے مالی موقف کو پیش کرنے کے بعد بی آر ایس اور بی جے پی کی جانب سے جو تنقیدیں کی جارہی ہیں وہ غیر ضروری ہیں۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ ریاست کی ماہانہ آمدنی 18 ہزار کروڑ ہے اور اخراجات 22 ہزار کروڑ ہیں۔ فلاحی اسکیمات اور ترقیاتی اقدامات کیلئے حکومت ہرممکن کوشش کررہی ہے۔ باوجود اس کے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپوزیشن جماعتیں سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کررہی ہیں۔2