لاک ڈاؤن کے بعد سے بند ہونے پر ہزاہا ملازمین کا مستقبل تاریک
حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد میں چلائے جانے والے جم جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد کثرت اور ورزش کے لئے پہنچتی تھی وہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے ساتھ ہی بند کردیئے گئے تھے اور اب تک بھی یہ بند ہی ہیں جس کے سبب ان جم اور کلبس میں خدمات انجام دینے والے انسٹرکٹرس اور ٹرینرس کے علاوہ منیجرس کی ملازمتیں خطرہ میں پڑچکی ہیں ۔کورونا وائرس کی وباء نے جہاں ہر شعبہ زندگی کو متاثر کیا ہے وہیں جم میں خدمات انجام دینے والوں کوبھی بری طرح سے متاثر کیا ہے اور شہر میں چلائے جانے والے سینکڑوں جموں میں خدمات انجام دینے والے ہزاروں ملازمین کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہاہے۔کورونا وائرس کی وباء کے خدشات کے ساتھ ہی کئے گئے لاک ڈاؤن میں جم کو بھی فوری اثر کے ساتھ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور جس کے سبب شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے اضلاع میں چلائے جانے والے جم بھی بند کردیئے گئے تھے اور اب جبکہ 5 ماہ کا عرصہ ہونے جا رہا ہے تو ایسی صورت میں ان جم خانوں میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو ملازمت سے نکالا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ وہ کوئی اور ملازمت اختیار کرلیں کیونکہ جن مقامات پر وہ ملازمت کر رہے تھے ان مقامات سے انہیں 2تا3 ماہ کی تنخواہ کی اجرائی عمل میں لائی جاچکی ہے اور جم نہ چلنے کے سبب انہیں تنخواہوں کی اجرائی بھی ممکن نہیں ہے اسی لئے انہیں ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑرہا ہے۔جم کے مالکین کا کہناہے کہ موجودہ حالات میں جم میں سرگرمیوں کا آغاز انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اسی لئے حکومت پر دباؤ ڈالتے ہوئے جم کی کشادگی کا بھی مطالبہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ جم میں ورزش کے دوران ماسک لگائے رکھنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اگر ماسک کے بغیر ورزش و کثرت کی جاتی ہے تو منہ سے نکلنے والی سانسیں جم کے اندرونی حصہ میں ہی کافی دیر تک گشت کرتی رہتی ہیں اسی لئے فوری طور پر جم کی خدمات کا آغاز بھی ممکن نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے جم کی کشادگی کے سلسلہ میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور کہاجا رہاہے کہ لا ک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں بھی جم کی کشادگی کے سلسلہ میں ہدایات موصول ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ورزش کرنے کے عادی افراد لاک ڈاؤن کے بعد سے یوگا پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ چہل قدمی کررہے ہیں۔