مسلم ڈیکلریشن کیلئے تجاویز و مشوروں سے نوازنے کی خواہش ، ریاست میں کانگریس کی اقتدار پر واپسی کا یقین
کرناٹک کی طرح تلنگانہ کے مسلمان ہمارے ساتھ ، بی آر ایس ۔ ایم آئی ایم اور بی جے پی کے ناپاک اتحاد کا پردہ فاش ہوجانے کا ادعا
حیدرآباد : یکم ۔ ستمبر : (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے آج ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان کی قیامگاہ پہنچ کر ان سے مختلف امور اور کانگریس کے مسلم ڈیکلریشن پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور اس ضمن میں ان سے دست تعاون دراز کرنے کی درخواست کی ۔ ایڈیٹر سیاست سے صدرپردیش کانگریس کی ملاقات نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے اور خاص طور پر ایک دوسرے کے کان خوش کرنے والے قائدین اور جماعتوں میں اس ملاقات سے متعلق بے چینی بڑھ گئی ہے ۔ تقریباً دیڑھ گھنٹے کی اس ملاقات میں ریونت ریڈی نے بی آر ایس ۔ ایم آئی ایم اور بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان تینوں جماعتو ںکا ایک ہی ہدف ہے کہ کسی نہ کسی طرح کانگریس کو ریاست میں اقتدار حاصل کرنے سے روکا جاسکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کے سی آر اچھی طرح جان چکے ہیں کہ اب عوام ان کے جھوٹے وعدوں اور غلط حکمرانی سے تنگ آچکے ہیں ۔ بی جے پی نے جس نے کچھ عرصہ قبل کے سی آر حکومت کے خلاف جارحانہ انداز اختیار کئے ہوئے تھے آج یہ سوچ کر اپنے قدم پیچھے ہٹالئے ہیں کہ کانگریس کو اقتدار حاصل ہوجائیگا ۔ ریونت ریڈی کے مطابق ریاست کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ بی آر ایس ۔ ایم آئی ایم اور بی جے پی برائی کے ایک مثلث کی طرح کانگریس کے خلاف متحد ہوگئے ہیں لیکن کانگریس عوام کی تائید و حمایت کے بھروسہ ان عوام دشمن طاقتوں کا تنہا مقابلہ کرے گی اور ریاست میں کانگریس کے ذریعہ عوام کی حکومت قائم ہوگی جس میں آمریت فرقہ پرستی اور غرور و تکبر کیلئے کوئی جگہ نہیں ہوگی ۔ ریونت ریڈی نے جناب زاہد علی خان سے گفتگو میں بتایا کہ کانگریس مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور جہاں تک راہول گاندھی کا سوال ہے وہ دھن کے پکے قائد ہیں ۔ انہوں نے سوچ لیا کہ مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے اقدامات کرتے ہوئے آگے بڑھا جائے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان حالات میں آپ (ایڈیٹر سیاست) کی تجاویز اور مشوروں کی ضرورت ہے اور کانگریس ان تجاویز اور مشوروں پر عمل آوری کی ہر ممکن کوشش کرے گی ۔ ریونت ریڈی نے ایڈیٹر سیاست کو یہ بھی بتایا کہ ماضی میں کانگریس نے مسلم قیادت کو فروغ نہ دے کر غلطی کی ہے لیکن اب اس غلطی کو سدھارا جائے گا ۔ انہوں نے مجلس اور مجلسی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مجلس پرانا شہر و مسلمانوں کی موثر نمائندگی کا دعویٰ کرتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پرانا شہر کی ترقی کیوں نہیں ہوئی ؟ پرانا شہر میں تعلیمی اداروں کا جال کیوں نہیں پھیلا ؟ پرانا شہر میں ماضی میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے والے وسیع و عریض کھیل کے میدان اور اسکولس کہاں غائب ہوگئے ، پرانا شہر میں عوام اس قدر پسماندہ کیوں رہ گئے ہیں ؟ حیدرآباد کے کونے کونے تک میٹرو ٹرین پہنچ گئی لیکن پرانا شہر میٹرو ٹرین کی سہولت سے محروم ہے ۔ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے بارے میں مسلمانوں کو سوچنا چاہئیے ۔ ریونت ریڈی نے یہ بھی کہا کہ تلنگانہ کے 50 لاکھ مسلمان پارلیمنٹ نہیں جاسکتے لیکن پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے نے مسلمانوں کے بھروسہ کو ٹھیس پہنچایا ہے ۔ ملت کے مفادات کی نگہبانی کے نام پر اپنے مفادات کی نگہبانی کی ہے اس طرح اس نے مسلمانوں کے ساتھ دغا کیا ہے ، غداری کی ہے ۔ آج مسلمانوں میں ان کے ساتھ ان کی نمائندگی کے نام پر کی گئی غداری کا احساس پیدا ہوتا تو مسلمان ہرگز پریشان نہ ہوتے ۔ مسلمانوں کی بدقسمتی یہ رہی کہ ان کی اپنی قیادت نے ان کا سودا کیا ۔ ریونت ریڈی نے پرانا شہر کو میٹرو ٹرین سے محروم رکھنے کا مجلس پر الزام عائد کیا اور کہا کہ اب جبکہ انتخابات قریب آچکے ہیں عوام کو قیادت کی اصلیت کا پتہ چل گیا ہے تب کہیں جاکر پرانا شہر کا ڈرون سروے کیا جارہا ہے جو صرف اور صرف عوام کو بیوقوف بنانے کے سواء کچھ نہیں ۔ پراناشہر میں میٹرو کیلئے ڈرون سروے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ گوگل کھولیں تو سارے شہر کا نقشہ سامنے آجائے گا ۔ ریونت ریڈی نے کے سی آر اور کے ٹی آر کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ کے سی آر نے ہائی ٹیک سٹی تا ایرپورٹ میٹرو ٹرین کی منظوری دی ۔ اس سے غریبوں کا کیا فائدہ ہوگا ، پرانا شہر میں اور پرانا شہر سے ایرپورٹ تک میٹرو ٹرین شروع کی جاتی ہے تو اس سے عوام کو راحت ملے گی اور حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی قیادت کا دعویٰ کرنے والے مسلمانوں کی نہیں اپنی راحت کا خیال رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پرانا شہر میں اب تک میٹرو ٹرین نہیں آسکی ۔ حالانکہ ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی اداروں نے واضح طور پر کہا ہے کہ گنجان آبادی سے گزرنے والی سفری سہولتوں سے عوام کو زبردست راحت ملتی ہے اور میٹرو ٹرین جیسے ادارے خودمکتفی بھی ہوجاتے ہیں ۔ ایک مرحلہ پر انہوں نے کہا کہ بی آر ایس اور چیف منسٹر مجلس کو مسلمانوں کی ٹھیکیدار سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ اب ایسے حالات نہیںرہ گئے ہیں ۔ ریاست میں مسلمان اچھی طرح یہ طئے کرچکے ہیں کہ وہ کرناٹک کے مسلمانوں کی تقلید کرتے ہوئے مفاد پرست و فرقہ پرست سیاسی جماعتوں کو شکست دیں گے ۔ ریاست کے عوام بالخصوص مسلمان اچھی طرح جان چکے ہیں کہ بی آر ایس ، بی جے پی اور ایم آئی ایم کے درمیان خفیہ اتحاد پایا جاتا ہے اور یہ اتحاد ان جماعتوں کے قائدین نے صرف اور صرف ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے کیا ہے ۔ ریونت ریڈی نے جناب زاہد علی خان کو بتایا کہ اخبار عوام کی نبض ہوتا ہے اور روزنامہ سیاست کا ریاست کے عوام پر اچھا اثرہے ۔ اس کی وجہ ایڈیٹر جناب زاہد علی خان اور سیاست کی جانب سے کی جانے والی عوامی ملی و قومی خدمات ہیں ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ملک میں روزنامہ سیاست وہ پہلا اخبار ہے جس نے مسلمانوں کے سماجی و معاشی سروے کروانے کا مطالبہ کیا ۔ دوران گفتگو ریونت ریڈی نے پرزور انداز میں کہا کہ جب بھی بی جے پی کی کشتی بھنور میں پھنسی کے سی آر نے اسے بھنور سے نکالا ۔ وقفہ وقفہ سے بی جے پی کی مدد کی اور اس مدد میں مسلمانوں کی نمائندگی اور قیادت کا دعویٰ کرنے والے بھی درپردہ شامل تھے ۔ ریونت ریڈی نے جناب زاہد علی خان کو مزید بتایا کہ عنقریب ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا جائے گا جس میں سونیا گاندھی ، راہول گاندھی ، پرینکا گاندھی کے ساتھ کانگریس کے 50 سے زائد سرکردہ قائدین شرکت کریں گے اور مسلم ‘ بی سی اور او سی ڈیکلریشن کی اجرائی عمل میں آئے گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہوگا اور اقلیتوں کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ میں مکمل انصاف کیا جائیگا ۔ ایڈیٹر سیاست و صدر پردیش کانگریس کی ملاقات کے موقع پر جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست ‘ مولانا سید شاہ افضل بیابانی خسرو پاشاہ ، مسٹر دیاساگر ، انیل کمار یادو اور فہیم انصاری بھی موجود تھے ۔