جناب ظہیرالدین علی خان کے ادھورے کاموں کو اخلاص سے پورا کرنے کا عزم

   

دونوں فرزندان کو ساتھ لیکر کام کرنے کا عزم ،مرحوم دوراندیش شخصیت کے مالک تھے، جلسہ تعزیت سے جناب عامر علی خان، پروفیسر کودنڈارام، حامد محمد خان اور دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔19اگست(سیاست نیوز) مدینہ ایجوکیشن اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے زیراہتمام منعقدہ جناب ظہیر الدین علی خان کے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خان نے مغموم لہجہ میں یہ کہاکہ میں نے اپنی زندگی کی پچاس سال او راپنی صحافت کے 32سال ظہیر الدین علی خان صاحب مرحوم کے ساتھ گذرے ہیں۔ بھاگلپور فسادات کے بعد80کے دہے میںشروع کئے جانے والے سیاست کے پہلے ریلیف پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے جناب عامر علی خان نے کہاکہ اس وقت 7.40لاکھ روپئے جمع ہوئے تھے جس سے فساد زدہ لوگوں کی مدد کی گئی مگر جب 2002کے گجرات فسادات ہوئے تب ریلیف پروگرام میں3.11کروڑ کے قریب رقم اکٹھا ہوئی تھی اور یہ فرق ہے جو ظہیر الدین علی خان صاحب کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد آیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ گجرات میں متاثرین کو تقریباً بارہ سو مکانات بناکر دئے گئے ۔ اور اسکولوں کی تعمیر کے لئے بہت کوشش کی اور ظہیر صاحب اکثر کہاکرتے تھے کہ مسلمانوں میںتبدیلی اور ترقی تعلیم سے ہی ممکن ہے۔پروفیسر کودنڈارام ‘ آصف پاشاہ ‘ مولانا حامد محمد خان‘مولانا اسلام الدین مجاہد‘ عثمان بن محمد الہاجری‘ پروفیسر مجید بیدار‘ صدر تعمیرملت ضیا ء الدین نیر‘ پروفیسر انور خان ‘ نعیم اللہ شریف ‘خلیق الرحمن‘ بشیرالدین فاروقی‘عارف الدین کے علاوہ مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے دانشواروں نے بھی جناب ظہیرالدین علی خان کے انتقال پر پسماندگان کو اظہار تعزیت پیش کیا۔اپنے سلسلے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے جنا ب عامر علی خان نے کہاکہ گجرات فسادات کے بعد چار خلفائے راشدین کے نام پر چاراسکل ڈیولپمنٹ سنٹرس کا قیام بھی جناب ظہیرالدین علی خان کا ہی کارنامہ ہے۔جناب عامر علی خان نے کہاکہ ظہیر صاحب ایک دوراندیش وژنری شخصیت تھے اور وہ اپنی آخری سانس تک بھی اسی نظیریہ پر عمل پیرا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 90کے دہے میںجب عابد علی خان صاحب کا انتقال ہوا تب زاہد علی خان صاحب کے ساتھ جو جوان کاندھے تھے وہ ظہیر الدین علی خان صاحب مرحوم کے تھے مگر 2023میںجب ان کا اچانک انتقال ہوگیا ہے تب میرے ساتھ اصغر او رفخر ہیں اورانشاء اللہ تعالی ہم ساتھ ملکر ان کے ادھورے کاموں کو اخلاص کے ساتھ پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔ان کی جو مختلف تحریکات سے وابستگی تھی‘ سماجی تنظیموں سے رابطہ تھا‘ سیو ل سوسائٹیز کے ساتھ اشتراک وتعاون تھا اس کو آگے بھی جاری رکھا جائے گا۔مولانا حامد محمد خان نے جناب ظہیر الدین علی خان کے پسماندگان کو اظہارتعزیت پیش کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ تحریک میںمرحوم کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیاجاسکے گا۔ انہوں نے علیحدہ تلنگانہ کی حمایت میں منعقدہ مسلم کنونشن اور جماعت اسلامی ہند و مومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس کے مسلم گرجنا میںجناب ظہیر الدین علی خان مرحوم کے رول کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ کے مسلمانوں میںعلیحدہ ریاست تلنگانہ کے متعلق جذبہ پیدا کرنے کنونشن اور مسلم گرجناکو کامیاب بنانے کے لئے کئی روز تک اخبار سیاست میںانہوں نے مفت اشتہار کی راہ فراہم کی ۔ انہوں نے کہاکہ حالانکہ ان دونوں پروگراموں کے منتظمین کبھی ظہیر صاحب سے رجوع نہیں ہوئے تھے مگررضاکارانہ طور پر انہوں نے اس کام کو انجام دیتے ہوئے تلنگانہ تحریک میںمسلم نمائندگی کو یقینی بنانے میں بہت مدد کی ہے۔انہوںنے کہاکہ مسلمانوں کو اکٹھا کرنے میں کافی اہم رول مرحوم ظہیر الدین علی خان کا رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے مختلف اداروں کے ساتھ مرحوم کے تعاون کا بھی انہوں نے اس موقع پر ذکر کیا اور کہاکہ مرحوم معذروین اور یتیم بچوں کے لئے تڑپتا دل رکھتے تھے ۔ ضیا الدین نیر نے مرحوم کی مغفرت کی دعاء کی اور پسماندگان سے اظہارتعزیت کیا۔ انہوں نے کہاکہ ظہیر صاحب انسانیت دوست شخصیت تھے۔ عاجزی انکساری اورللہیت کے جذبے کے ساتھ خدمت خلق کرتے تھے ۔انہیں حقیقی معنی میںخراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان کے چھوڑے ہوئے کاموں کو مکمل کرنااور ان کی روایتوں پرعمل کرنے ہوگا۔پروفیسر کودنڈارام نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ظہیر صاحب کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیںتھا مگر وہ جمہوری تحریکوں کے درمیان میںایک بڑا رابطہ تھے۔انہوںنے کہاکہ فرقہ واریت کے خلاف ہمیشہ وہ سینہ سپر رہتے تھے ۔کودنڈارام نے کہاکہ جمہوریت کومضبوط بنانے والی ایک اہم شخصیت کا نام ظہیر الدین علی خان مرحوم ہے۔آج ہندوستان بھر سے لوگ ظہیر صاحب کے انتقال پراظہار تعزیت پیش کررہے ہیں۔ہمیں اس بات کو دیکھ کر بڑی مسرت ہوتی ہے کہ ہمارا ایک دوست نے وہ مقام اس دنیا میںرہ کر حاصل کیاہے جس کے جانے کے بعد ہندوستان بھر سے لوگ انہیںیاد کررہے ہیں۔ کودنڈارام نے کہاکہ ان کے ادھورے کاموں کو پورا کرتے ہوئے ہمیں ظہیر صاحب کوخراج عقیدت پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ پروفیسر مجید بیدار نے کہا کہ ایک ایسے عظیم شخصیت ہمارے درمیان سے چلی گئی ہے جو قوم ‘ ملت‘ سماج اورمعاشرے او رجمہوریت کی حفاظت میں ہمیشہ سرگرم رہا کرتی تھی۔ انہوں نے ظہیر الدین علی خان کوادارے سیاست کی صحافت کو معاشرے سے جوڑنے والی شخصیت قراردیا اورکہاکہ عصری تقاضوں سے حیدرآباد کی عوام کی جوڑنے میں ظہیر صاحب نے جو کام انجام دئے ہیںوہ کبھی فراموش نہیںکئے جاسکیں گے۔ظہیر صاحب کو انہوںنے خاموش خدمت کرنے والی اور وہ ہیروں کوتراشنے والا جوہری قراردیا جو سچے جذبے کے ساتھ خدمات انجام دے رہے ہیں۔پروفیسر انور خان نے ظہیر الدین علی خان کو حقیقی مجاہد اورسچاعاشق رسولؐ قراردیا ۔ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد‘ عثمان بن محمد الہاجری ‘ نعیم اللہ شریف نے بھی جناب ظہیرالدین علی خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت او رپسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعاء کی ۔صدر مدینہ ایجوکیشن اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے ایم فصیح الدین نے جلسہ کی کاروائی چلائی۔