مہلوکین کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ، تدفین کا عمل ملتوی
تہران۔7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے ڈرون حملے میں گزشتہ ہفتہ مارے گئے پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی منگل کو کرمان میں جلوس جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔ اس دوران کثیر مجمع میں بھگدڑ مچ گئی جس میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہونے اور 200 سے زائد زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے بتایا کہ کرمان میں سلیمانی کے جلوس جنازہ کے دوران بھگدڑ میں 50 افراد کی موت ہوگئی اور 200 زخمی ہوگئے ۔تہران میں 10لاکھ افراد نے بہ دیدہ نم اپنے لیڈر کو وداع کیا۔ ایران کے فورینزک میڈیسن کے ڈائریکٹر جنرل عباس آمیان نے 50 سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نعشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے اور مہلوکین کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ ہے۔ مہلوکین اور زخمیوں میں خواتین، معمر افراد اور بچے بھی شامل ہیں۔تاحال واضح نہیں کہ بھگدڑ کیوں اور کیسے مچی تاہم اس واقعے کے بعد قاسم سلیمانی کی تدفین کا عمل بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پاسداران انقلاب کے ترجمان رمضان شریف نے کہا ہے کہ ’اب تدفین کسی اور دن ہو گی تاکہ شہدا کو عزت و توقیر کے ساتھ دفنایا جا سکے۔‘کرمان پولیس کے ڈائریکٹر جنرل حامد شمس الدین نے ان افواہوں کو مسترد کیا ہے کہ جنازہ کے جلوس میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’قاسم سلیمانی کے جنازے میں دہشت گردی کی کارروائی کی افواہ کسی سازش کا حصہ ہے۔‘ دارالحکومت تہران میں پیر کو ان کی نماز جنازہ میں لاکھوں افراد کی شرکت کے بعد ایران کے سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق منگل کو کرمان میں بھی سیاہ لباس پہنے ہوئے بڑی تعداد میں عوام انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جمع ہوئے۔ جلوس میں شریک افراد نے ایرانی پرچم اور قاسم سلیمانی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور وہ ’مرگ بر امریکہ‘ یا امریکہ مردہ باد اور ٹرمپ مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔قاسم سلیمانی کو ایران میں ایک قومی ہیرو کا درجہ حاصل تھا اور انھیں ملک میں آیت اللہ خامنہ ای کے بعد سب سے طاقتور شخصیت سمجھا جاتا تھا۔کرمان میں ان کے جنازے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ایران قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ ’ان مقامات کو جلا کر لے گا جو انھیں (امریکیوں کو) بہت پسند ہیں۔‘ ایران نے اس حملے کے بعد 2015 کے عالمی جوہری معاہدہ سے بھی دستبردار ہو کر یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کر دیا ہے۔امریکہ نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کو رواں ہفتے نیویارک میں اقوامِ متحدہ میں ایک اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا جاری کرنے سے بھی انکار کیا ہے۔ پیر کو تہران میں جنرل سلیمانی کی نمازِ جنارہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے پڑھائی تھی اور اس میں صدر حسن روحانی، چیف جسٹس ابراہیم رئیسی، پارلیمان کے سپیکر علی لاریجانی، قدس فورس کے نئے کمانڈر اسماعیل قانی سمیت اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔ گذشتہ جمعہ کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی افواج کے ڈرون حملے میں قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور ایران کے مابین کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔