جنرل عاصم منیر کو پاکستان کا نیا آرمی چیف مقرر کرنے کا فیصلہ

,

   


پاکستان مسلسل سیاسی بحران اور افواہوں کی زد میں،نئے آرمی چیف کی تقرری سیاسی لحاظ سے بہت اہم

جنرل عاصم منیر کون ہیں؟
لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے منگلا آفیسرز ٹریننگ اسکول پروگرام سے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے فرنٹئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، بطور بریگیڈیئر شمالی علاقہ جات فورس کی کمانڈ سنبھالی۔ انہیں سن 2017ء کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس تعینات کیا گیا۔ انہیں اکتوبر 2018ء میں ڈی جی آئی ایس آئی بنایا گیا۔وہ اس وقت جی ایچ کیو میں بطور کوارٹر ماسٹر جنرل تعینات ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہوں گے، جو ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی میں رہ چکے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے۔ وہ جنرل راحیل شریف کے دور میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز رہے۔ انہوں نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندی کے خلاف آپریشنز کی نگرانی کی۔ وہ اس وقت پاک فوج کی 10ویں راولپنڈی کور کے کمانڈر ہیں۔

اسلام آباد : پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو جمعرات کے روز ملک کا نیا آرمی چیف نامزد کر دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نامزد کیا گیا ہے۔پاکستان کی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام کے ذریعے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آج اسلام آباد میں کابینہ کی ایک اہم میٹنگ کی صدارت کے بعد لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نیا آرمی چیف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جگہ لیں گے۔مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا، ”وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سمری صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو سمری ارسال کر دی گئی ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا صدر علوی ان نئی تقرریوں کی فوری منظوری دیں گے یا نہیں۔ صدر علوی اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی کے رکن رہ چکے ہیں۔ قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سمری آنے کے بعد میں اور صدر پاکستان آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے۔اس دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ایڈوائس صدر عارف علوی کے پاس چلی گئی ہے، اب عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ وطن کے اس دفاعی ادارے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں یا متنازعہ؟انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی مشورہ پر عمل کریں گے یا آئینی و قانونی مشورہ پر کیوں کہ افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے ادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔ نئے آرمی چیف کی تقرری کو موجودہ سیاسی منظرنامے میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے، جہاں رواں سال کامیاب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان مسلسل سیاسی بحران اور افواہوں کی زد میں ہے۔