جنوبی افریقہ ’’چوکرس‘‘کی شناخت ختم کرنے کیلئے پرعزم

   

لندن۔28 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) جنوبی افریقہ کی ٹیم بہترین کارکردگی اور زبردست ٹیم ہونے کے باوجود اہم موقعوں پر ردھم گنوانے کی وجہ سے چوکرس کے طور پر بدنام ہو چکی ہے لیکن اپنی موجودہ فارم کی بدولت 12 ویں آئی سی سی ورلڈ کپ کا خطاب پہلی مرتبہ اپنے نام کرنے کی وہ مضبوط دعویدار مانی جا رہی ہے۔ افریقی ٹیم نے 1992 میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کھیلا تھا اور سیمی فائنل میں جگہ بنائی، اس کے بعد سے وہ 1999، 2007 اور 2015 میں بھی آخری چار میں پہنچی لیکن اس سے آگے نہیں پہنچ سکی۔ سال 1996 اور2011 میں وہ کوارٹر فائنل تک پہنچی تھی اور فاف ڈو پلیسی کی کپتانی میں جنوبی افریقہ اس مرتبہ کے خطاب کے دعویداروں میں شامل ہے۔ ورلڈ کپ سے پہلے اپنے پریکٹس میچ میں اس نے سری لنکا کو 87 رن کے بڑے فرق سے شکست دی تھی اور بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 7 وکٹ پر 338 رن کا بڑا اسکور بھی کھڑا کیا۔ٹیم کا دوسرا پریکٹس میچ ویسٹ انڈیز سے بارش کی وجہ سے منسوخ رہا لیکن اپنی اس کارکردگی کی بدولت توقع ہے کہ وہ میزبان انگلینڈ کے خلاف 30 مئی کو آئی سی سی ٹورنمنٹ کے افتتاحی میچ میں پورے اعتماد کے ساتھ برابر کی ٹکر کے لئے اترے گی۔ اس کا دوسرا میچ 5 جون کو ہندوستان سے ہے۔جنوبی افریقہ کی ٹیم میں تجربہ کار کھلاڑیوں کی بھرمار ہے جس میں اس کے کپتان ڈوپلیسی اپنا تیسرا ورلڈ کپ کھیلنے اتر رہے ہیں۔ وہیں ہاشم آملہ ، ڈیل اسٹین ، جے پی ڈومنی کا تیسرا، کوئنٹن ڈی کاک کا دوسرا، ڈیوڈ ملر دوسرا ورلڈکپ کھیلنے اتر رہے ہیں۔ باقی ٹیموں کے مقابلے میں سلیکٹرز نے اس ورلڈ کپ میں اپنی سب سے تجربہ کار ٹیم اتاری ہے۔ڈوپلیسی ٹیم کے سب سے بہترین کھلاڑیوں میں شامل ہیں اور گزشتہ چند برس میں ان کی کارکردگی کمال کی ہے۔ 2015 ورلڈ کپ میں انہوں نے آئر لینڈ کے خلاف 109 رنز کی اننگز کھیلی تھی جبکہ اب تک تین ورلڈ کپ کے 14 میچوں میں انہوں نے 539 رن بنائے ہیں، اسی کارکردگی کی اس مرتبہ بھی توقع ان سے ہے۔ ڈوپلیسی نے سری لنکا کے خلاف پریکٹس میچ میں بھی 88 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔تجربہ کار آملہ کو تین ورلڈ کپ میں 15 میچوں کا اچھا تجربہ ہے اور ان آئی سی سی میچوں میں انہوں نے 639 رن بنائے ہیں۔ گزشتہ ورلڈکپ میں انہوں نے بھی آئر لینڈ کے خلاف 159 رن کی اپنی بہترین اننگز کھیلی تھی۔ تیسرا ورلڈکپ کھیلنے اتر رہے فاسٹ بولر اسٹین کا بھی انگلش پچوں پر سخت امتحان ہو گا۔ گزشتہ کئی برس سے زخمی ہونے کی وجہ سے خراب فارم سے پریشان موجودہ فارم اچھی ہے اور ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑیوں میں ہونے کی وجہ سے ان کی رہنمائی کا بھی اہم کردار رہے گا۔ ہندستان میں 2011 میں ہوئے ورلڈ کپ میں انہوں نے 50 رن پر5 وکٹ کا اپنا بہترین مظاہرہ کیا تھا۔اس کے علاوہ ڈومینی بھی گزشتہ تین برس سے اچھی فارم میں کھیل رہے ہیں اور اپنے تیسرے ورلڈکپ میں ان سے بھی بڑے کردار کی توقع ہے۔ سال 2011 اور 2015 ورلڈ کپ میں انہوں نے ٹیم کے لئے 13 میچوں میں 388 رن بنائے تھے اور زمبابوے کے خلاف گزشتہ ورلڈکپ میں ناقابل شکست 115 رنز کی ان کی اننگز بہترین تھی۔