جنوبی ایران میں تیل مزدوروں کی ہڑتال

   

تہران : ایران کے جنوب میں واقع پیٹروکیمیکل پلانٹس کے ملازمین نے پیر کے روز ہڑتال کردی ہے جبکہ ملک میں پہلے ہی نوجوان خاتون کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے بعد سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ریڈیوفری یورپ/ریڈیو لبرٹی کی ایرانی شاخ ریڈیو فردا نے خبردی ہے کہ ساحلی شہر عسلویہ میں واقع بوشہر،دماوند اور ہنگم پیٹرو کیمیکل پلانٹس کے ایک ہزار سے زیادہ کارکنوں نے ہڑتال کی اور اپنے مطالبات کے حق میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ایران میں مظاہروں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے دو لاکھ سے زیادہ فالورزوالے ٹویٹر اکاؤنٹ @1500tasvir کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز کے مطابق ہڑتالی کارکنوں نے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف نعرے بازی کی اور سڑکیں بند کردیں۔ٹویٹرپر ہڑتال پر تبصرہ کرتے ہوئے کارنیگی انڈومنٹ برائے بین الاقوامی امن کے سینیرفیلو کریم ساجد پورنے بتایا کہ 1979 کے انقلاب میں بھی ہڑتال کرنے والے تیل کارکنوں نے ’’اہم کردارادا کیا‘‘ تھا۔اس احتجاجی تحریک نے ایران کے سابق شاہ کا تختہ الٹ دیا تھا اور’’اسلامی جمہوریہ‘‘ ایران کا ظہورہوا تھا۔