آئی پی ایس افسر کا بھائی شامل ، 4 فوٹو جرنلسٹس زخمی
سری نگر۔22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے ہف شرمال میں منگل کو جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان مسلح تصادم ہوا جس میں تین جنگجو مارے گئے ۔ مہلوک جنگجوؤں میں ایک انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر کا بھائی شمس الحق جو ڈاکٹر کی پڑھائی حاصل کررہا تھا، بھی شامل ہے ۔ 2012 بیاچ کے آئی پی ایس افسر انعام الحق جو اس وقت مبینہ طور پر شمال مشرق میں تعینات ہیں، کے 26 سالہ برادر اصغر شمس الحق نے 2018 کے اوائل میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی۔جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان سے تعلق رکھنے والا شمس الحق سری نگر کے مضافاتی علاقہ زکورہ میں واقع گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج سے بی یو ایم ایس کی تعلیم حاصل کررہا تھا۔ حزب المجاہدین نے گزشتہ برس جولائی میں اپنے سابق کمانڈر برہان مظفر وانی کی دوسری برسی کے موقع پر جن 33 نئے ریکروٹس کی تصویریں جاری کی تھیں اُن میں شمس الحق بھی شامل تھے ۔ریاست کے سابق پولیس سربراہ شیش پال وید نے شمس الحق کے مارے جانے کی تصدیق کردی ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘شوپیان میں آئی پی ایس افسر کے بھائی شمس الحق سمیت تین جنگجو مارے گئے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ان کے بھائی، دوسرے افراد خانہ اور جموں وکشمیر پولیس نے انہیں قومی دھارے میں واپس لانے کی بے حد کوششیں کی تھیں’۔ہف شرمال میں ہوئے مسلح تصادم میں فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوا ہے ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ہف شرمال میں مسلح تصادم کے مقام پر مقامی لوگوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر شدید پیلٹ بندوقوں اور آنسو گیس کے گولوں کا شدید استعمال کیا جس کے نتیجے میں چار فوٹو جرنلسٹس سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ۔ زخمیوں کو علاج ومعالجہ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے ۔