جنوبی ہند میں ایک اور مملکت کے وجود میں آنے کا خدشہ

   

عالمی تناظر اورچیالنجس پر عالمی سمینار، لاء ریسرچ اسکالرس کا خطاب
حیدرآباد 15/جنوری ( راست ) عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے زیر اہتمام 12اور 13جنوری کوبابائے دستور بھیم راؤ امبیڈکر ملک میں پہلی مرتبہ نظام ہفتم میرعثمان علی خان بہار کی ہدایت پر عثمانیہ یونیورسٹی کی جانب سے 12جنوری 1953 میں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری دئیے جانے کی یاد میں دو روزہ عالمی کانفرنس بعنوان نارتھ۔ساوتھ امبیالنسس گلوبل پرسپکٹیو اینڈ چیلنجس منعقد ہوئی ۔ جس میں ملک وبیرونی ممالک کے کئی اسکالرس اور پروفیسرس اور وکلانے شرکت کی۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب بروزاتوار پی جی آرآراو یو سمینار ہال میں زیرصدارت پروفیسر کے۔پنتھ نائیک ڈین فیکلٹی آف لاء ، عثمانیہ یونیورسٹی منعقد ہوئی،جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے ریاستی انسانی حقوق کمیشن چیئرمین مسٹر جسٹس جی۔چندریانے شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہاکہ ڈاکٹربی آرامبیڈکر کی توقع کے مطابق ملک میں شمالی اور جنوبی ریاستوں کو یکساں اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔وہیں چیئرمین نے جنوبی ہند میں کسی ایک مقام کو ملک کا دوسرا دارالحکومت بنانے پر بھی زور دیا اور شمالی،جنوبی، مشرقی اور مغربی ہند کی ریاستوں میں سپریم کورٹ کے بینچس کے قیام کو ناگزیر قرار دیا۔ اعزازی مہمان ریاستی منصوبہ بندی کمیشن وائس چیئرمین مسٹر بی۔ونودکمارنے کہاکہ وہ ماضی میں پارلیمنٹ میں جنوبی ہند میں سپریم کورٹ کی بینچ کے قیام کیلئے خانگی بل پیش کی گئی لیکن ابتک اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ کانفرنس کے کنوینرو صدر شعبہ قانون عثمانیہ یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹرجی ونود کمار نے خطبہ استقبالیہ دیا۔اس موقع پر عالمی سطح پر جنوبی ممالک اور ملک میں جنوبی ہند کے ساتھ ہرشعبہ حیات میں کی جارہی ناانصافیوں کا ذکر کیااور کہاکہ تمام عالمی اداروں پرکنٹرول شمالی ممالک کا ہے ۔ جی۔ونودکمار نے کہاکہ ملک میں جنوبی ریاستوں کے ساتھ اگراسی طرح امتیازی سلوک کاسلسلہ جاری رہا تو وہ دن دورنہیں جب جنوبی ہند کی علحدگی کی تحریک ابھرے گی اورایک بار پھرملک کی تقسیم ناگزیر ہوگی۔

صرف عثمانیہ یونیورسٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا کی ہے جبکہ دیگرعالمی ممالک نے عثمانیہ یونیورسٹی سے قبل ہی ان کی صلاحیتوں اور قابلیت کی بنیادپرانہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں سے نوازا تھا۔ ڈاکٹر ہری ایپاناپلی،مشیربرائے الٹرنیٹیو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن(یو ایس اے)، ڈاکٹر ڈیویڈکین، اسوسی ایٹ پروفیسر میڈلیسیکس یونیورسٹی (لندن)،پروفیسر وینکٹ راؤ سابق وی سی نیشنل لائیونیورسٹی، بنگلور اور سابق ڈین پروفیسرڈاکٹر جی بی۔ریڈی نے بھی خطاب کیا۔وائس پرنسپال یونیورسٹی لاکالج ، رادھیکا یادو نے مہمانوں ، شرکا، اسکالرس اور پروفیسرس کا شکریہ ادا کیا۔پہلے اور دوسرے دن جملہ 5ٹیکنیکل سیشنس منعقد ہوئے،جس میں کئی اسکالرس اور پروفیسرس نے تحقیقی مقالے پیش کئے۔ ریسرچ اسکالرمسٹرساجد معراج نے پانچویں سیشن کے موضوع ہیومین رائٹس اینڈ انوائرمنٹل ایشوز ۔ گلوبل ساوتھ ڈسکریمینیشن میں حصہ لیتے ہوئے عنوان ہیومین رائٹس۔گلوبل نارتھ۔ساوتھ پرسپکٹیو اے اسٹیڈی و امبیالنسس پر اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔اس مقالہ میں چندجنوبی اورشمالی ممالک میں پیش آئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا اور کہاکہ انسانی حقوق کی ورزیوں کو روکنے میں تمام ممالک اور تمام ایجنسیاں ناکام ہوچکی ہیں اوراتنا ہی نہیں بلکہ بعض ممالک میں حقوق انسانی کی تنظیموں پر پابندیاں لگادی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگٹریس کے پیش لفظ کے ساتھ کانفرنس کے ساوینیر (نارتھ ۔ ساؤتھ امبیالنسس ان گلوبل ایرینا) میں مسٹرساجد معراج کا تحقیقی مقالہ شائع ہوا۔ کانفرنس کے دوسرے دن چندقرار دادیں منظور کی گئیں۔ کانفرنس میں پروفیسر وینکٹیشورلو، ڈائریکٹرلیگل سیل او یو،پروفیسر وشنوپریہ،سابق ڈین لا، پروفیسر دوارکاناتھ سابق پرنسپال لا کالج اور دیگرنے شرکت کی۔