جنوری میں سعودی حملوں میں 205 یمنی شہری ہلاک اور زخمی

,

   

حوثی باغیوں اور سرکاری افواج کے درمیان جنگ بندی معاہدہ
صناء /3 فروری ( سیاست ڈاٹ کام ) المیادین کی رپورٹ کے مطابق یمن کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یمنی عوام ملک میں غیر ملکی افواج کو کسی صورت میں برداشت نہیں کریں گے۔ یمنی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن میں غیر ملکی جارح فوج کی موجودگی یا عدم موجودگی کا فیصلہ یمنی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ ادھر یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے کہا ہے کہ جنوری میں سعودی عرب کے وحشیانہ اور مجرمانہ ہوائی حملوں میں 205 یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے۔ سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔دبئی سے موصولہ اطلاع کے بموجب اقوام متحدہ کے صفارت خانہ برائے یمن نے حکومت یمن اور حوثی باغیوں کے درمیان جو بحر احمر میں ایک کشتی پر سوار تھے اتوار کے دن جنگ بندی معاہدہ کرانے میں کامیابی حاصل کی ۔ سبکدوش ولندیزی جنرل پیٹریک کامرٹ نے اجلاس کی صدارت کی جو اقوام متحدہ کے ایک بحری جہاز پر منعقد ہوا تھا جو حدیدہ کے ساحل پر لنگر انداز تھا بات چیت ہوئی جبکہ بات چیت میں شرکت سے حوثی باغیوں نے شرکت سے انکار کردیا ۔ سرکاری عہدیدار کے بموجب ڈسمبر میں سوئیڈن میں طئے شدہ معاہدہ پر عمل آوری سے دونوں فریقین نے اتفاق کرلیا ۔ انسانی بنیادوں پر فرار ہونے والوں کیلئے راہداری فراہم کرنے سے بھی اتفاق ہوا ۔ سعودی زیر قیادت اتحادی افواج سے حوثی باغیوں کی جنگ 2015 سے جاری ہے جس میں تاحال 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ انسانی حقوق گروپس نے اس تعداد کو 50 ہزار بتایا ہے ۔