جنگلاتی اراضی کے لیے مسجد کے انہدام کی مذمت

   

عبادتگاہوں کا احترام ضروری، کانگریس قائد بلیا نائک کا بیان
حیدرآباد۔15 ۔ جولائی (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان اور اکھل بھارتیہ آدیواسی کانگریس کے نائب صدرنشین بلیا نائک نے ٹی آر ایس حکومت پر قبائلی کسانوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ جنگلاتی اراضی حاصل کرنے کے نام پر قبائلی کسانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بلیا نائک نے ٹی آر ایس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 2006 ء میں یو پی اے حکومت کی جانب سے کی گئی قانون سازی پر عمل کرے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں اراضیات کی فراہمی کے سلسلہ میں جامع قانون تیار کیا گیا تھا ۔ 10 سال تک جنگلاتی اراضی پر کاشت کرنے والے قبائلیوں کو اراضی الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تلنگانہ کی آبادی میں 10 فیصد قبائلی عوام ہیں۔ کانگریس دور حکومت میں تین لاکھ ایکر اراضی قبائلیوں کو الاٹ کی گئی تھی ۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد ایک بھی قبائلی خاندان کو حکومت نے اراضی مختص نہیں کی ہے ۔ بلیا نائک نے مختلف اضلاع میں قبائلیوں میں پولیس مظالم کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے قبائلیوں میں تقسیم کی گئی اراضی کی تفصیلات چیف منسٹر کو چاہئے کہ اسمبلی میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات اور پو لیس کے عہدیدار قبائلیوں کے ساتھ مجرموں جیسا برتاؤ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک طرف قبائلیوں کو کاشت سے روکا جارہا ہے تو دوسری طرف خانگی کمپنیوں کو مائیننگ کی اجازت دی جارہی ہے ۔ بلیا نائک نے قبائلیوں کے خلاف پی ڈی ایکٹ کے استعمال کی مذمت کی اور مقدمات سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ سے قبائلی جنگلاتی اراضی کا تحفظ کرتے ہوئے اس پر کاشتکاری کر رہے ہیں۔ بلیا نائک نے بھدراچلم میں جنگلاتی اراضی پر موجود مسجد کو شہید کرنے پر سخت اعتراض کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اراضی کے تحفظ کے نام پر عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا افسوسناک ہے۔ آدیواسی قائد نے مسجد کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھدراچلم پیپر بورڈ کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جارہی ہے جو 2000 ایکر اراضی پر قابض ہے۔ بلیا نائک نے بتایا کہ 18 اور 19 جولائی کو دھرنا چوک اندرا پارک پر قبائلیوں کی جانب سے احتجاج منظم کیا جائے گا۔