جنگ بندی کسی جادوئی چھڑی سے نہیں ہوگی بلکہ مہینوں جاری رہے گی

,

   

کوئی شارٹ کٹ نہیں، اسرائیل کے چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی کا ٹیلی ویژن نشریہ

تل ابیب : اسرائیل کی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ مہینوں تک جاری رہے گی۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیل کے چیف آف سٹاف ہرزی حلوی نے غزہ کی سرحد سے ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے بیان میں صحافیوں کو بتایا کہ جنگ ’کئی مہینوں تک‘ جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ’کوئی جادوئی حل نہیں ہے، پورے عزم کے ساتھ مستقل جنگ کے سوا دہشت گرد تنظیم کو ختم کرنے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ ہم حماس کی قیادت تک بھی پہنچیں گے چاہے اس میں ہفتوں یا مہینوں کا وقت لگ جائے۔‘کرسمس کے تہوار کے قریب آتے ہی اسرائیلی کارروائیوں میں شدّت آ گئی تھی اور یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ جنگ غزہ کی سرحد سے باہر بھی پھیل سکتی ہے۔اسرائیلی فوج نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ علاقہ چھوڑ دیں اگرچہ بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ اْن کے جانے کے لیے کہیں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان سیف ماگنگو نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’ہمیں اسرائیلی فورسز کی جانب سے وسطی غزہ پر مسلسل بمباری پر تشویش ہے جس میں کرسمس کے موقع سے لے کر اب تک 100 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔‘اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اسرائیل کو سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شروع کی جانے والی جوابی کارروائی کی شدّت میں کمی لانے کے لیے عالمی دباؤ کا سامنا ہے تاہم نیتن یاہو نے اپنی لیکوڈ پارٹی کے قانون سازوں کو بتایا کہ ’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘انہوں نے میڈیا کی اِن قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ ان کی حکومت جنگ روک سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل فوجی دباؤ ڈالے بغیر اپنے باقی یرغمالیوں کو رہا کرانے میں کامیاب نہیں ہو گا۔‘غزہ کے دورے کے دوران انہوں نے جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم (جنگ) نہیں روک رہے۔ جنگ اْس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم اسے مکمل نہیں کر لیتے۔‘واضح رہے کہ اسرائیل نے سات اکتوبر کو سرحد پار سے حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد جنگ کا اعلان کیا تھا جس میں تقریباً 1200 اسرائیلی ہلاک جبکہ تقریباً 240 کو یرغمال بنایا گیا۔فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں تقریباً 21,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ محصور علاقے کے تقریباً تمام 23 لاکھ رہائشی بے گھر ہو گئے ہیں۔