جنیوا : 23 نومبر ( ایجنسیز ) اقوامِ متحدہ کے ادرہ اطفال (یونیسیف) نے کہا کہ غزہ جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے تنازعات سے متعلق واقعات میں کم از کم 67 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ترجمان یونیسیف ریکارڈو پائرس نے جنیوا میں کہا، ”مزید درجنوں بچے زخمی ہوئے ہیں۔ جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے ہر روز اوسطاً دو بچے ہلاک ہو جاتے ہیں۔”یونیسیف نے جمعرات کو کہا کہ جنوبی غزہ کے مشرقی خان یونس میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک بچی اپنے والدین کے ساتھ ہلاک ہو گئی۔ نیز کہا کہ بدھ کو غزہ شہر اور جنوب میں فضائی حملوں میں سات بچے ہلاک ہوئے۔دریں اثنا امدادی طبی ادارہ )ایم ایس ایف) نے کہا کہ جنگ بندی کے تقریباً 6ہفتے بعد غزہ میں اس کی طبی ٹیموں نے اس ہفتے اسرائیلی فضائی حملوں اور گولیوں سے زخمی ہونے والی فلسطینی خواتین اور بچوں کا علاج کیا۔ایم ایس ایف نے کہا کہ شمال میں غزہ شہر اور جنوب میں رفح کے ہسپتالوں اور کلینکس میں طبی نگہداشت فراہم کی گئی۔ایم ایس ایف نے غزہ کی ایک نرس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک نو سالہ بچی کا چہارشنبہ کے روز غزہ سٹی کے ایک ہسپتال میں علاج کیا گیا جس کا چہرہ اسرائیلی ڈرون سے گولی لگنے کے باعث زخمی ہو گیا تھا۔جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کی فوج غزہ کی پٹی کے 53 فیصد حصے سے دستبردار ہو کر ایک نام نہاد ”ییلو لائن” سے پیچھے تک محدود ہو گئی۔ انکلیو کا سب سے بڑا شہری علاقہ غزہ سٹی حماس کے جبکہ رفح اسرائیل کے کنٹرول میں ہے۔اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ 10 اکتوبر کے بعد سے اس نے ایسے افراد کو ہلاک کیا ہے جنہیں وہ زرد لکیر عبور کرنے والے ”دہشت گرد” قرار دیتی ہے اور کہا ہے کہ اپنے فوجیوں پر حملوں کے بدلے میں حملے کیے ہیں۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گیارہ اکتوبر سے اب تک وہاں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 312 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔