بروسلز : یوکرائن بحران کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایک طرف جہاں امریکہ، روس اور یوکرائن کے رہنماؤں کی ملاقات اور بات چیت ہوئی ہے وہیں دوسری طرف منگل کے روز جرمن چانسلر نے برلن میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور پولینڈ کے صدر آندریز ڈوڈا کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔یہ ملاقاتیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب یوکرائن کی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد روسی افواج اور بھاری ہتھیاروں کی تعیناتی کی وجہ سے جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ حالانکہ ماسکو نے یوکرائن پر حملے کے کسی بھی منصوبے کی تردید کی ہے۔ جرمن حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رہنماوں نے روس سے یوکرائنی سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے اوربراعظم یورپ میں سکیورٹی کے حوالے سے بامعنی بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یوکرائن کے خلاف روس کی مزید کسی بھی فوجی جارحیت کے سنگین نتائج ہوں گے اور بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ ڈوڈا اور ماکروں کی موجودگی میں اولاف شولس نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال اور یوکرائن کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کے مضمرات کے سلسلے میں نیٹو کے اتحادیوں کا موقف یکساں ہے۔