بھیوانی میں دہرے قتل کے معاملہ میں انکشاف۔ راجستھان میں غمزدہ خاندانوں پر نقص امن پیدا کرنے کا الزام
بھیوانی ؍ بھرت پور: ہریانہ کے بھیوانی میں پیش آئے دوہرے قتل کے معاملہ میں نیا انکشاف ہوا ہے کہ جنید اور ناصر کو جس سفید اسکارپیو کار میں اغوا کیا گیا وہ حکومت ہریانہ کی ہے۔ یہ گاڑی آن لائن ویب سائیٹس پر حکومت ہریانہ کی ملکیت بتائی گئی ہے۔ ’دی وائر‘ کی تحقیقاتی رپورٹ سے پتہ چلا ہیکہ راجستھان پولیس کو ملزم وکاس کا پتہ چلانے کی کوشش کے دوران 22 فبروری کو متعلقہ گاڑی دستیاب ہوئی جس کا لائسنس نمبر HR70D4177 ہے۔ پولیس نے وکاس کی تلاش میں کائتھل روڈ پر واقع گوسیوادھام وکلانگ گاؤشالہ کو بھی تلاش کیا جہاں مفلوج مویشیوں کو رکھا جاتا ہے۔ پولیس عہدیداروں نے کار کی سیٹ پر خون کے دھبے پائے۔ پولیس کی دریافت کے سلسلہ میں اصل ملزم اور بجرنگ دل ممبر منومنیسر میں بھی نے اپنے یوٹیوب چینل پر یہ کار کم از کم دو ویڈیوز میں دکھائی ہے۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہیکہ ایک شخص کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا گیا اور ایک دیگر ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہیکہ ایک ضعیف شخص کو گاؤرکھشک مارپیٹ کر برہنہ پریڈ کرارہے ہیں۔ معلوم ہوا ہیکہ یہ کار تشدد کے کئی دیگر واقعات میں بھی استعمال کی گئی ہے۔ 14 فبروری کو بجرنگ دل کے ارکان نے راجستھان سے جنید اور ناصر کو گاؤکشی میں ملوث ہونے کے شبہ میں اغوا کیا اور ہریانہ کے بھیوانی میں لاکر انہیں زندہ جلا کر ہلاک کردیا۔ اس دوران راجستھان میں جنید اور ناصر کے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کے بجائے الٹا ہی سلوک ہورہا ہے۔ بھرت پور ضلع انتظامیہ نے دونوں خاندانوں کے ساتھ ساتھ ان سے ملاقات کیلئے پہنچنے والے جرنلسٹوں کو بھی نوٹس دیتے ہوئے ان پر علاقہ کے امن کو متاثر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ غمزدہ خاندانوں کو نوٹس کا جواب دینے کیلئے 27 فبروری کو عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔ جنید اور ناصر کی لنچنگ کے بعد سے دونوں خاندان احتجاج کرتے ہوئے کلیدی ملزمین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ملزموں کی گرفتاری کے بجائے سرکاری نظم و نسق الٹا مظلومین اور متاثرین کو ہی ہراساں کررہا ہے۔ ناصر اور جنید کے خاندان مقامی کانگریس ایم ایل اے زاہدہ خان سے نالاں ہیں کہ وہ انہیں احتجاج سے دستبرداری کی ترغیب دے رہی ہیں حالانکہ ابتداء میں انہوں نے متاثرین کو معاوضہ دلانے کا وعدہ کیا تھا۔