جنین :/28 اکٹوبر(ایجنسیز) قابض اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح شمالی غرب اردن کے شہر جنین کے نواحی گاؤں کفر قود میں کئی گھنٹے جاری محاصرے، شدید جھڑپوں اور فضائی حملوں کے بعد تین فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا۔مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے فجر کے وقت شہید تامر النشرتی کے خاندان کے گھر کا محاصرہ کیا جو جنین پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھتے تھے۔ محاصرے کے دوران علاقے میں شدید گولیاں چلنے اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ قابض فوج نے بھاری مشینری، بلڈوزر اور جنگی گاڑیاں علاقے میں تعینات کیں، جبکہ محاصرہ زدہ گھر کے اطراف شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ کچھ دیر بعد گھر سے دھواں اور آگ کے شعلے اٹھتے دیکھے گئے۔ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے کفر قود پر دو فضائی حملے کیے۔ اس کے بعد صہیونی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ فوج کی خصوصی یمام یونٹ نے فلسطینی مزاحمت کاروں کو سنائپر فائر کے ذریعے نشانہ بنا کر شہید کیا۔ بعد ازاں علاقے کو فضائی بمباری سے مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔یمام یونٹ کے ترجمان نے کہا کہ یونٹ نے جنین کیمپ سے تعلق رکھنے والے تین مسلح فلسطینیوں کو اس وقت ہلاک کیا جب وہ اس غار سے باہر نکلے جہاں وہ محصور تھے۔
’’۔ سرائیلی کارروائی کو انسانی حقوق کے اداروں اور ماہرین نے ایک نئی جنگی جارحیت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق قابض اسرائیل کا مقصد غرب اردن میں فلسطینی مزاحمت کو کچلنا اور علاقے میں دہشت پھیلانا ہے۔گزشتہ کئی مہینوں سے جنین اور اس کے اطراف میں صہیونی افواج کی کارروائیاں جاری ہیں، جن میں گھروں کی تباہی، گرفتاریاں اور شہریوں کی ہلاکتیں شامل ہیں۔فلسطینی عوام نے تازہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے جرائم کو “انسداد دہشت گردی’’ کے نام پر چھپانے کی کوشش کر رہا ہے، حالانکہ یہ کھلی انسانی حقوق کی پامالی اور اجتماعی سزا کی ایک اور مثال ہے۔